کاروان ادب کے زیر اہتمام ایک شام محمد رفیع کے نام ہوا منعقد
کاروان ادب کے زیر اہتمام ” ایک شام محمد رفیع ” کے نام ہوا منعقد
اردو تنظیموں کے درمیان اتحاد کا ہونا بہت ضروری ہے، اس کے بغیر ہم اردو کا حق حاصل نہیں کر سکتے : محمد رفیع
محمد رفیع نہایت یکسوئی، جزبہ اور جنون کے ساتھ اردو کے خدمت میں لگے ہوئے ہیں : انوار الحسن وسطوی حاجی پور (شاہ نواز عطا)
اردو تنظیموں کے درمیان اتحاد کا ہونا بہت ضروری ہے- اس کے بغیر ہم اردو کا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
موجودہ ناموافق حالات میں ہمیں بہت سمجھ بوجھ کر اور ہوش مندی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان قیمتی خیالات کا اظہار اردو کے معروف تحریک کار اور قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر جناب محمد رفیع (مظفر پور) نے گزشتہ 6 مئی کی شام شہر حاجی پور کے محلہ آشیانہ کالونی میں واقع حسن منزل میں ادبی تنظیم ” کاروان ادب ” کے زیر اہتمام اپنے اعزاز میں منعقدہ ” ایک شام ” کے انعقاد کے موقع پر کیا۔ جناب محمد رفیع نے اس موقع پر کہا کہ تنظیم سے منسلک افراد کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہیں تلخ تجربوں سے بھی سابقہ پڑتا رہتا ہے۔ بد خواہوں کے ذریعہ ٹانگ کھینچنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے لیکن ان مشکل حالات سے گھبرانا نہیں چاہئے بلکہ مقصد پہ نظر رکھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اردو کی خدمت میں وقت اور پیسہ کے اصراف کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا لیکن اگر کام کرنے کا لگن ہے، اردو کی خدمت کا جزبہ ہے تو اسے برداشت کرنا چاہئے۔ جناب محمد رفیع نے ضلع ویشالی کی نصف درجن ادبی، لسانی اور فلاحی تنظیموں کے عہدیداروں کو یکجا بیٹھانے پر کاروان ادب کے جنرل سیکریٹری انوار الحسن وسطوی کی ستائش کی اور کہا کہ یہ ایک اچھی پہل ہے۔ یقیناً اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ریاست کے تقریباً ہر ضلع، ہر بلاک میں اردو مترجم اور نائب مترجم مامور ہیں۔ ان سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر جناب محمد رفیع نے نہایت زور دے کر کہا کہ اگر اردو کی خدمت کرنی ہے تو اردو تحریک میں شامل ہونا ہوگا اور اردو کے تحریک کاروں کو اپنا عملی تعاون دینا ہوگا۔ موصوف نے اس موقع پر اردو کے تعلق سے لکھے اپنے ایک درجن مضامین کا مجموعہ ” صد برگ ” اور تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے تعلق سے لکھے سلوگن پر مشتمل اسٹیکر و بکلیٹ بھی تمام سامعین کو تحفتاً نذر کئے۔ کاروان ادب کے جنرل سیکریٹری و معروف قلم کار جناب انوار الحسن وسطوی نے اس موقع پر اپنے ابتدائی کلمات میں جناب محمد رفیع کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ جناب محمد رفیع آج کی تاریخ میں اردو تحریک کا جو کام کر رہے ہیں وہ کوئی دوسرا شخص بہار میں ابھی نہیں کر رہا ہے۔ موصوف نہایت یکسوئی، جزبہ اور جنون کے ساتھ اردو کے خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے دن رات اور صبح و شام کو اردو زبان کے لئے وقف کر رکھا ہے۔ وہ اپنے جیب خاص سے اردو تحریک کی مشعل کو جلائے ہوئے ہیں جب کہ ہم میں سے اکثر لوگ اردو کا ایک اخبار خریدنا بھی بار گراں سمجھتے ہیں۔ محفل کی صدارت فرماتے ہوئے پروفیسر محمد ظفیر الدین انصاری، سابق صدر شعبئہ اردو ایل این متھلا یونیورسٹی دربھنگہ نے اپنے تاثرات میں کہا کہ جناب محمد رفیع کا جذبۂ خدمت اردو قابل تعریف ہے میں ان کے اس جزبے کو سلام کرتا ہوں۔ ڈاکٹر انصاری نے جناب محمد رفیع کی کاوشوں کی ستائش کرتے ہوئے یہ اعتراف بھی کیا کہ جناب محمد رفیع جس جزبے سے اردو کی خدمت کر رہے ہیں اور اردو کی تحریک چلا رہے ہیں انشاء اللہ ضرور انہیں اس مشن میں کامیابی ملے گی اور بہار کی اردو آبادی ان کی آواز پر لبیک کہے گی۔ جناب محمد رفیع کے اعزاز میں منعقدہ اس یادگار محفل میں ضلع ویشالی کی ادبی، لسانی و فلاحی تنظیموں میں ” کاروان ادب “, ” اردو ٹیچرس ایسوسیشن “, ” اردو ایکشن کمیٹی “, ” اردو کونسل ” انجمن ترقی اردو ” اور ” اصلاح ملت کمیٹی ” کے جن اہم ذمہ داروں نے شرکت کی۔ ان میں ماسٹر محمد عظیم الدین انصاری، نسیم الدین احمد صدیقی ایڈوکیٹ، سید مصباح الدین احمد، سید محمد مظہر، اشتیاق احمد خاں، عبدالقادر، ذاہد عالم، محمد فداء الہدیٰ، محمد نسیم اختر، ابرار احمد صدیقی، ڈاکٹر صغیر عالم، ندیم اختر خاں، ڈاکٹر عارف حسن وسطوی اور وجاہت رفیع کے نام بطور خاص شامل ہیں۔ اظہار تشکر پر اس یادگار شام کی محفل اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر جناب انوار الحسن وسطوی صاحب نے جناب محمد رفیع کو پندرہ سال قبل اپنی ترتیب دی گئی کتاب ” انجمن ترقی اردو ویشالی کی خدمات ” کی ایک کاپی تحفتاً پیش کی جس میں 1989 سے تا 2009 تک کی انجمن ہذا کی مکمل کارکردگی درج ہے۔