مسلمانوں سے نفرت
مسلمانوں سے نفرت
ملک میں جس طرح سے 3نفرت کی سیاست چل رہی ہے ۔
بی جے پی کے کارکن اور حمایتیوں کا ایک بڑا طبقہ مسلمانوں سے نفرت کو ہی حب الوطنی سمجھنے لگی ہے ۔بی جے پی کی نفرت کی سیاست دن بہ دن حملہ آور طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ باوجود اس کے سپریم کورٹ ایک کے بعد ایک اس نفرت کی سیاست پر یا نفرتی بیان بازی پر سخت سرزنش کرتی نظر آ رہی ہے۔یہاں تک کہ مہاراشٹر کی بی جے پی اور شندے سرکار کو سپریم کورٹ نے ہجڑا تک کہہ دیا ہے لیکن مسلمانوں کے خلاف نفرتي بیان بازی رکتی نظر نہیں آ رہی ہے ۔
جیسے جیسے مختلف ریاستوں کے اسمبلی چناؤ اور پھر 2024 کے لوک سبھا چناؤ ہونے کے دن نزدیک آتے جا رہے ہیں بی جے پی ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بیان بازی کر کے لام بندی نہیں کر پا رہی ہے ۔اسلئے اُن ریاستوں میں رام نومی کے موقع پر فسادات ہوئے ہیں جہاں جہاں بی جے پی کے سیٹیں کم ہونے کی امید ہے
حزب اختلاف کی جماعتوں نے کھلے الفاظ میں بہار ،مغربی بنگال اور ممبئی کے ملاڈ میں رام نومي کے موقع پر تشدد ہوا ہے اس کے لیے کہیں نہ کہیں بی جے پی یا اس سے منسلک تنظیموں کو اُن فسادات کے لئے ذمےدار ٹھہرا رہے ہیں ۔بی جے پی تھنک ٹینک کو معلوم ہے کہ مہاراشٹر میں مہا وکاس اگاڑی سے مقابلہ آسان نہیں ہوگا ۔کئی سیاسی ماہرین نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے
کہ کانگریس،راشٹر وادی کانگریس اور ادھوٹھاکرے کی شیو سینا ایک ساتھ چناؤ لڑتی ہیں تو بی جے پی مہاراشٹر میں ایک ہندسہ میں رہ جائیگی۔بہار میں بھی بی جے پی کو سخت مقابلہ ہے ۔نتیش کمار کے الگ ہونے سے بی جے پی کے لئے گزشتہ کارکردگی دکھانا مشکل نہیں نا ممکن ہے
۔ اس لیے کہا جا رہا ہے کہ بہار میں فرقہ وارانہ لام بندی ہی بی جے پی کی کشتی کو کنارے لگا سکتا ہے ۔مغربی بنگال میں گزشتہ لوک سبھا چناؤ میں بی جے پی 18 سیٹیں حاصل کی تھی لیکن اس چناؤ میں بی جے پی کے لئے حالات موافق نہیں ہیں۔اسی لیے لیفٹ اور کانگریس کو ہوا دی جا رہی ہے
۔ایسا نہیں ہو کہ چناؤ سے پہلے ممتا ،کانگریس اور لیفٹ میں کسی طرح کی سمجھداری بن جائے تو بی جے پی کے لیے مغربی بنگال میں ایک بھی سیٹ نکالنا مشکل ہو جائے گا ۔اسلئے مغربی بنگال میں تشدد کو ہوا دی جا رہی ہے ۔ممتا بنرجی نے صاف صاف کہا کہ ہگلی فساد میں بجرنگ دل اور بی جے پی شامل ہیں ۔
نفرت کی سیاست صرف کچھ ریاستوں تک محدود نہیں ہے ۔اُتر پردیش میں بی جے پی کے لئے میدان صاف ہے۔مایاوتی جانچ ایجنسیوں کے خوف سے کسی طرح کا انتخابی سمجھوتہ سماجوادی پارٹی سے نہیں کریگی ۔سہ رکنی مقابلہ میں بی جے پی کو اُمید ہے کہ وہ گزشتہ لوک سبھا چناؤ کے مقابلے بہتر کارگردگی دکھائے گی۔لیکن نفرت کی سیاست میں اُتر پردیش کافی آگے ہے۔
شہروں کے مسلم نام تو بدلے ہی جا رہے ہیں لیکن اب تو اسکولی نصاب سے مغلیہ دور کی تاریخ کو ہی حذف کر دیا گیا ہے۔در اصل اُتر پردیش کی یوگی سرکار مغلوں کی تواریخ کو حذف اپنے ووٹ بینک کی سیاست کے لئے کر رہی ہے لیکن مغلوں کے ساتھ راجپوتوں کی تواریخ کو بھی ختم کیا جا رہا ہے ۔ حالانکہ گوگل کے دور میں کسی بھی تواریخ کو نصاب سے ہٹایا جا سکتا ہے لیکن ختم کرنا ممکن نہیں ہے ۔
غرض کہ سپریم کورٹ کچھ بھی کہے بی جے پی اور مودی سرکار اپنے نفرت کی سیاست کے ساتھ آگے بڑھتی رہیگی۔کیونکہ کشمیر،پاکستان اور مسلمان کے خلاف نفرت کی بات ہی بی جے پی کے ووٹرز کو ایک جُٹ کیئے رہتا ہے۔اسلئے بی جے پی حمایتی مسلمانوں سے نفرت کو ہی حب الوطنی یا قوم پرستی ماننے لگی ہے جو ملک کی یکجہتی کے لئے کافی خطرناک ہے ۔
میرا روڈ ،ممبئی موبائیل
9322674787