مولانا سید عمار حسنی ندوی کے ناظر ندوہ بننے پر شوروغوغہ

Spread the love

مولانا سید عمار حسنی ندوی کے ناظر ندوہ بننے پر شوروغوغہ !.

اپنے ملک میں دو ادارے ہیں ایک دیوبند اور دوسرا ندوہ، جن پر ہمیں فخر ہے۔ آج مولانا سید عمار حسنی ندوی کی تعیین پر جو ہنگامہ برپا ہے اس پر چند نکات کو بھی یاد رکھنا ضروری ہے۔ موروثیت کے خلاف میں ہمیشہ لکھتا رہا ہوں مگر ذرا غور کیجیے۔

دیوبند پر مدنی خاندان قابض ہے اور ندوہ پر حسنی خاندان۔ مگر دونوں میں بڑا فرق ہے۔

الف : ایمانداری : تاریخ گواہ ہے کہ کبھی حسنی خاندان نے ندوہ کو اپنے ذاتی عیش وعشرت اور دولت وشہرت حاصل کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا۔

جب ندوہ میں کروڑوں کا چندہ آتا تھا اس وقت بھی حسنی خاندان میں اے سی نہیں بلک چراغ جلا کرتا تھا۔ اس کے برخلاف مدنی خاندان کے اکابر کی ذاتی مہنگی گاڑیاں اور عیش وعشرت کا سازوسامان دیکھ کر یہ پتہ چلتا ہے کہ ان کے یہاں قوم کی دولت ذاتی ملکیت ہے۔

ب : شہرت سے دوری : کیا اس میں کوئی شک ہے کہ حسنی خاندان کو شہرت اپنے علم وعمل سے حاصل ہوئی۔ انھوں نے اس کو حاصل کرنے کے لئے ندوہ کا بے جا استعمال نہیں کیا۔ جب کہ مدنی خاندان نے جمیعت اور دیوبند کا ہر موقع پر بھرپور استعمال کیا۔ بڑے بڑے جلسے اور کانفرنسیں آج بھی وہ کس مقصد کی خاطر منعقد کرتے ہیں۔ مگر کبھی مولانا ابوالحسن علی ندوی، مولانا رابع حسنی ندوی وغیرہ کو ایسے جلسے منعقد کرتے آپ نے دیکھا ہے۔

ج : مناصب کی حرص: ایک طرف مدنی خاندان نے چاہے کوئی بھی حکومت ہو جمعیت اور دیوبند کے پلیٹ فارم کو استعمال کرکے حکومتی عہدے جیسے ممبر پارلیامنٹ وغیرہ بننے کے لئے جو جدوجہد کی ہے وہ سبھی جانتےہیں۔ مولانا محمود مدنی آج بھی حکومت سے فائدہ اٹھانے کے لئے ہر طرح کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔

مگر حسنی خاندان نے کبھی بھی اپنا رسوخ یا ندوہ کا نام استعمال کرکے سیاسی فائدہ یا حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اگر علی میاں چاہتے تو وہ بھی ممبر پارلیامنٹ بن سکتے تھے مگر نہ انھوں نے ایسا کیا اور نہ ہی کسی حسنی خاندان کے فرد کے لیے کوشش کی۔ کیا یہی تین وجوہات کافی نہیں ہیں کہ ندوہ کا کوئی عہدہ اگر حسنی خاندان کے کسی فرد کو ملتا ہے تو اس سے اچھی امید کرنی چاہیے۔

موروثیت ایک بلا ہے۔ مگر حسنی خاندان اپنے انھیں خصوصیات کی وجہ سے آج بھی امت میں قابل قبول نہیں بلکہ محبت اور اعتماد کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ اس لیے جو لوگ اعتراض کررہے ہیں وہ اپنا گریبان بھی جھانکے کی کوشش کریں !

نقی احمد ندوی

ریاض سعودی عرب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *