حفظ قرآن دنیا و آخرت کی کامیابی
حفظ قرآن دنیا و آخرت کی کامیابی
از:اقبال حسین مصباحی
پرنسپل:مدرسۃ المدینہ فیضان صدیق اکبر،محلہ غلامی پورہ، اعظم گڑھ (یوپی)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا وہ عظیم کلام ہے جسے اس نے تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے نازل کیا۔
یہ وہ کلام ہے جو دلوں کو سکون بخشتا، ذہنوں کو روشن کرتا، اور انسان کی زندگی کو راہ راست پر گامزن کرتا ہے۔ حفظ قرآن ایک ایسی نعمت ہے جو دنیا اور آخرت دونوں میں کام یابی اور بلند مقام کی ضمانت دیتی ہے۔ حافظ قرآن کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ فضائل اور انعامات سے نوازا ہے، اور وہ معاشرے میں ایک خاص مقام اور عزت کا حامل ہوتا ہے۔
حافظ قرآن کی اہمیت و فضیلت:
اللہ کے محبوب بندے:حافظ قرآن ان خوش نصیبوں میں شامل ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کا امین بنایا۔ حدیث شریف میں آتا ہے:”تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔”(صحیح بخاری)حافظ قرآن نہ صرف قرآن کا علم رکھتا ہے بلکہ اسے دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔
دنیاوی اور اخروی کامیابی:قیامت کے دن حافظ قرآن کو خاص مقام عطا کیا جائے گا۔
حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن حافظ قرآن کے والدین کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج سے بھی زیادہ چمکدار ہوگی۔ یہ فضیلت حفاظ کے لیے نہایت بلند مقام کی نشاندہی کرتی ہے
قرآن قیامت کے دن کاسفارشی:
قرآن قیامت کے دن حافظ کے لیے شفاعت کرے گا۔ وہ شخص جس نے قرآن کو حفظ کیا اور اس پر عمل کیا، اس کے لیے یہ کتاب اس کے حق میں سفارش کرے گی اور جنت میں داخلے کا سبب بنے گی۔
دلوں کا سکون اور روحانی تقویت:قرآن کو حفظ کرنے والے کی زندگی میں سکون، برکت، اور روحانی خوشحالی آتی ہے۔ وہ دنیا کے فتنوں سے محفوظ رہتا ہے اور اسے ایک مضبوط ایمان اور پاکیزہ کردار عطا ہوتا ہے-حفظ قرآن کرنے والے طلبہ کے لیے چند اہم ہدایات:
حفظ قرآن ایک عظیم ذمہ داری ہے۔ اس میں کام یابی کے لیے طلبہ کو درج ذیل نکات پر عمل کرنا چاہیے:
اخلاص نیت’حفظ قرآن کا عمل صرف اللہ وحدہ لاشریک کی رضا کے لیے ہونا چاہیے، نہ کہ دنیاوی مفادات کے لیے۔ اللہ کے ساتھ اخلاص رکھنے والے کو ہمیشہ کام یابی نصیب ہوتی ہے۔
وقت کی قدر کریں:حافظ قرآن کے لیے وقت کا ضیاع ناقابل قبول ہے۔ روزانہ ایک مخصوص وقت حفظ اور دہرائی کے لیے مختص کریں
استاد کی رہنمائی:
ماہر اور تجربہ کار استاد سے قرآن حفظ کریں۔ استاد کی رہنمائی اور دعائیں حفظ قرآن میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
مسلسل دہرانا:حفظ کے بعد قرآن کو بار بار دہرانا نہایت ضروری ہے۔ یاد رکھیں کہ اگر آپ قرآن کا برابر اجراء نہیں کریں گے تو جلد ہی بھول جائیں گے، اس لیے اسے روزانہ کی بنیاد پر دہرائیں۔
نماز میں قرآن پڑھنا:نماز میں قرآن مجید کے یاد کردہ حصے کو پڑھنا یادداشت کو مضبوط بناتا ہے اور خشوع و خضوع میں اضافہ کرتا ہے
اچھے ماحول کا انتخاب:
حفظ قرآن کے لیے ایسے ماحول کا انتخاب کریں جو پرسکون ہو اور دنیاوی الجھنوں سے پاک ہو۔الحمدللہ دعوت اسلامی کے تحت چلنے والے مدارس المدینہ اس بات کی خاص رعایت کی جاتی ہے
صبر اور مستقل مزاجی:حفظ قرآن ایک مسلسل عمل ہے جو صبر اور مستقل مزاجی کا تقاضا کرتا ہے۔ جلد بازی اور بے صبری سے گریز کریں اور اپنے مقصد پر قائم رہیں۔
دعاؤں کا اہتمام:اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو قرآن یاد رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ والدین کی دعائیں بھی اس عمل میں کامیابی کا سبب بنتی ہیں۔
اچھے ساتھیوں کا انتخاب:اچھے ساتھیوں کا اثر بہت اہم ہے۔ ایسے دوست بنائیں جو آپ کو نیک کاموں میں مدد دیں اور قرآن کے عمل میں حوصلہ افزائی کریں۔
قرآن کے معنی سمجھنا:اگرچہ حفظ کا بنیادی مقصد قرآن کو یاد کرنا ہے، لیکن اگر ممکن ہو تو اس کے معنی اور تفسیر کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں۔ اس سے آپ کی روحانی ترقی ہوگی اور قرآن سے محبت میں اضافہ ہوگا۔
گناہوں سے بچاؤ:گناہ یادداشت کو کمزور کر دیتے ہیں اور حفظ قرآن کے عمل میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ہمیشہ اللہ سے معافی مانگیں اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کریں۔
جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھنا:صحت مند ذہن اور جسم حفظ کے لیے ضروری ہیں۔ متوازن غذا کھائیں، مناسب نیند لیں، اور اپنے ذہن کو سکون میں رکھنے کے لیے وقت نکالیں۔
ترتیب اور منصوبہ بندی:حفظ کے لیے روزانہ کا ایک شیڈول بنائیں اور اس پر عمل کریں۔ منصوبہ بندی کے بغیر کام مشکل ہو سکتا ہے۔14. قرآن کو زندگی میں شامل کریں:حفظ کے دوران قرآن کے احکامات پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ یہ عمل آپ کے کردار کو سنوارے گا اور قرآن سے آپ کا تعلق مضبوط کرے گا۔
آزمائشوں پر صبر کریں:حفظ قرآن کے دوران مختلف آزمائشیں اور مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ ان کا سامنا صبر اور اللہ پر بھروسے کے ساتھ کریں۔16. دعا اور ذکر کی عادت:قرآن کی یادداشت کو مضبوط رکھنے کے لیے ذکر اور دعا کی عادت اپنائیں۔ “یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک” جیسی دعائیں پڑھیں۔17. عملی زندگی میں قرآن کا استعمال:جو حصے آپ حفظ کریں، انہیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کریں۔ ان پر غور کریں اور ان سے رہنمائی حاصل کریں۔18. والدین اور اساتذہ کا احترام:والدین اور اساتذہ کی دعائیں بہت اہم ہیں۔ ان کے ادب و احترام کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں۔جدید ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال:1. قرآن ایپس کا استعمال:مختلف ایپس جیسے قرآن مجید، تجوید کی تربیت، اور حفظ قرآن کی ایپس طلبہ کے لیے بہترین مددگار ہو سکتی ہیں۔ ان سے دہرائی اور یادداشت مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔2. ڈیجیٹل کلاسز اور رہنمائی:اگر ماہر استاد کی رہنمائی دستیاب نہ ہو تو آن لائن کلاسز یا یوٹیوب کے تجوید و حفظ کے چینلز سے مدد لی جا سکتی ہے۔3. آڈیو ریکارڈنگ:اپنے حفظ کردہ حصے کو آڈیو ریکارڈ کریں اور فارغ وقت میں سن کر غلطیوں کی اصلاح کریں۔4. سوشل میڈیا کا محدود استعمال:سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے اسے مثبت انداز میں استعمال کریں، مثلاً قرآن سے متعلقہ مواد دیکھنا یا علم حاصل کرنا۔ سوشل میڈیا کے لیے روزانہ محدود وقت مقرر کریں۔5. غیر ضروری ویڈیوز اور گیمز سے اجتناب:ویڈیوز اور موبائل گیمز نہ صرف وقت ضائع کرتی ہیں بلکہ ذہنی تھکاوٹ کا باعث بھی بنتی ہیں۔ ان سے مکمل اجتناب کریں یا ان کے استعمال کو خاص اوقات تک محدود کریں۔6. ٹائم مینجمنٹ:حفظ قرآن کے لیے روزانہ کا ایک منظم شیڈول بنائیں اور اس پر سختی سے عمل کریں۔ اس میں دہرائی، نئے سبق کا وقت، اور دیگر سرگرمیوں کے لیے وقت مختص کریں۔جدید چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے عملی اقدامات:1. ڈیجیٹل ڈیٹوکس:کچھ وقت کے لیے موبائل، لیپ ٹاپ، اور دیگر آلات سے دور رہیں۔ سکون دہ ماحول میں حفظ قرآن پر توجہ مرکوز کریں۔2. موٹیویشنل مواد کا مطالعہ:ایسی کتابیں یا ویڈیوز دیکھیں جو قرآن کے فضائل اور اس کی برکتوں کے بارے میں آپ کو مزید ترغیب دیں۔3. ترجیحات کا تعین:زندگی میں کیا زیادہ اہم ہے، اس کا تعین کریں۔ حفظ قرآن کو اپنی اولین ترجیح بنائیں اور دیگر غیر ضروری سرگرمیوں کو محدود کریں۔والدین اور اساتذہ کا کردار:1. ٹیکنالوجی کے استعمال پر نگرانی:والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ بچوں کے اسکرین ٹائم پر نظر رکھیں اور انہیں ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال سکھائیں۔2. حفظ کے لیے خاص ماحول:گھر میں ایک پرسکون کمرہ مختص کریں جہاں بچے بغیر کسی خلل کے حفظ قرآن کر سکیں۔3. ذہنی سکون کی طرف توجہ:جدید دور کی پریشانیوں اور ذہنی دباؤ سے نجات کے لیے قرآن سے مضبوط تعلق قائم کریں۔ قرآن کی تلاوت اور حفظ ذہنی سکون کا ذریعہ ہے۔4. قرآن کو دوست بنائیں:بچوں کو یہ سمجھائیں کہ قرآن نہ صرف دنیاوی کامیابی بلکہ آخرت میں ان کا بہترین ساتھی ہوگا۔ان ہدایات پر عمل کرنے سے حفظ قرآن کا عمل آسان اور بابرکت بنے گا، اور آپ کے لیے دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ بنے گا۔حافظ قرآن کی ذمہ داری:حافظ قرآن پر صرف قرآن یاد رکھنا کافی نہیں بلکہ اس پر عمل کرنا اور دوسروں کو اس کی تعلیم دینا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔ حافظ قرآن کا کردار لوگوں کے لیے مشعل راہ ہونا چاہیے۔ اس کی زندگی میں تقویٰ، عاجزی، اور حسن اخلاق جھلکنا چاہیے تاکہ وہ دوسروں کے لیے ایک مثال بن سکے۔حاصل کلام یہ ہے کہ حفظ قرآن ایک ایسی سعادت ہے جو صرف اللہ کے منتخب بندوں کو نصیب ہوتی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی دولت اور آخرت میں بلند درجات کا ذریعہ ہے۔ حافظ قرآن کو چاہیے کہ وہ اس نعمت کی قدر کرے، اسے اپنے دل و دماغ میں محفوظ رکھے، اور اس پر عمل کرتے ہوئے دوسروں تک پہنچائے۔ یہ عمل دنیا میں سکون، عزت، اور آخرت میں جنت کے اعلیٰ مقام کا ضامن ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن سے محبت اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔