سيروا في الارض کے اغراض ومقاصد

Spread the love

سيروا في الارض کے اغراض ومقاصد

انسانی زندگی ایک سفر ہے، اور اس سفر کا ایک اہم حصہ زمین میں سیر و سیاحت ہے۔ قرآن مجید میں بھی سیر و سیاحت کی ترغیب دی گئی ہے، جس سے نہ صرف انسان کے علم و معرفت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ وہ قدرت کے حیرت انگیز مظاہر کا بھی مشاہدہ کرتا ہے۔

قرآنی حکم: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “قُلْ سِیْرُوا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ بَدَاَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللّٰهُ یُنْشِئُ النَّشَاَةَ الْاٰخِرَةَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ” (العنکبوت: 20) ترجمہ کنز العرفان: تم فرماؤ: زمین میں چل کر دیکھو کہ اللہ نے پہلے کیسے بنایا؟ پھر اللہ دوسری مرتبہ پیدا فرمائے گا بے شک اللہ ہر شے پر قادر ہے۔

سیر و سیاحت کا مقصد:

اس آیت کریمہ کی روشنی میں ہمیں واضح ہوتا ہے کہ زمین میں سیر و سیاحت کا مقصد صرف تفریح نہیں بلکہ علم و معرفت حاصل کرنا بھی ہے۔ یہ سفر ہمیں قدرت کے نظام کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور ہمارے دلوں میں اللہ کی قدرت اور عظمت کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

روحانی، جسمانی اور ذہنی فوائد:

سیر و سیاحت نہ صرف روحانی فوائد کا ذریعہ ہے بلکہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ سفر سے انسان کا ذہن ترو تازہ ہو جاتا ہے، بوریت ختم ہوتی ہے، اور نئے مقامات کا مشاہدہ اسے تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

قدرتی مناظر کا اثر:

قدرتی مناظر کی سیر انسان کے ذہن کو وسعت دیتی ہے اور نئے خیالات کو جنم دیتی ہے۔ سیر و سیاحت ہمیں مختلف قوموں، شہروں اور ان کے آثار کو دیکھ کر نہ صرف ان کے کلچر اور تاریخ سے واقفیت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے بلکہ ہمارے علم میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

نتیجہ:

آخر میں، ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ سیر و سیاحت عبادت کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ اللہ کی قدرت اور اس کی تخلیقات پر غور و فکر کا ذریعہ ہے۔ سیر و سیاحت ہمیں اس خالق حقیقی کی طرف راغب کرتی ہے، جو نہ صرف پہلی بار مخلوق کو پیدا کرنے پر قادر ہے بلکہ اسے دوبارہ زندہ کرنے کی بھی مکمل قدرت رکھتا ہے۔

سیر و سیاحت ہمیں ایک نئی سوچ اور فکر فراہم کرتی ہے جو ہمارے ایمان کو مضبوط کرتی ہے۔

افروز عالم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *