اگر صحافت صالح مقصد کے ساتھ ہو تو یہ عبادت ہے
اگر صحافت صالح مقصد کے ساتھ ہو تو یہ عبادت ہے ! مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی
(اظفر منصور لکھنؤ)
موجودہ دور میں جو بھی جہاں بھی فسادات کی گرج آپ سنتے ہیں اگر بغور جائزہ لیا جائے، بغیر کسی جانبداری کے تجزیہ کیا جائے تو ہر جگہ جو چیز ان فسادات کی تخم ریزی کرتی نظر آتی ہے وہ یہی صحافت اور اس کے اجزاء ہیں، آج قلم کے ذریعے، اخبارات و رسائل کے ذریعے اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ذریعے جو نفرت و حیوانیت کا ماحول تیار کیا جا رہا ہے وہ صرف اور صرف اسی صحافت اور اس کے نام سے ممکن ہو رہا ہے۔
درج بالا خیالات کا اظہار مرکزی جمعیۃ الاصلاح دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے شعبہ صحافت کے افتتاحی پروگرام میں طلباء دارالعلوم سے خطاب کرتے ہوئے ناظر عام ندوۃ العلماجناب حضرت مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی دامت فیوضہم نے فرمایا۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ آج جو حکومت مسلمانوں کے خلاف دوسرے اہل مذاہب کو ورغلا رہی ہے سوئے اتفاق کہ اس کا ذریعہ بھی یہی صحافت ہے، کیوں کہ صحافت معنی ہے ذہن سازی کے ہیں، صحافت کا کام ہی رائے عامہ کو ہموار کرنا ہے، کبھی اپنا ضمیر بیچ کر حکومتوں کو بچانا ہے تو کبھی نہایت دلیری کے ساتھ حق اور سچ کا ساتھ دے صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط ٹہرانا ہے۔
واضح ہو کہ یہ پروگرام مرکزی جمعیۃ الاصلاح کے شعبہ صحافت کے زیراہتمام منعقد ہوا تھا، جس میں نظامت کے فرائض معتمد شعبہ صحافت محمد زید بہرائچی نے انجام دئیے، قرأت محمد حنظلہ سلمہ نے کی، جب کہ ترانہ ندوۃ محمد عبدالمعید نے اپنے رفقاء کے ساتھ پیش کیا، واضح رہے کہ شعبہ صحافت میں جداریہ پرچے یعنی وال میگزین دیواروں پر چسپاں کیے جاتے ہیں۔
جس کی نقاب کشائی فیتہ کاٹ کر ہوتی ہے۔ پروگرام میں جمیع طلبا دارالعلوم کے ساتھ حضرات اساتذہ کرام خصوصاً مولانا خالد غازی پوری ندوی، مولانا فخرالدین طیب ندوی، مولانا عبدالرحیم صاحب ندوی، مولانا انیس صاحب ندوی، مولانا مفتی مستقیم صاحب ندوی، مولانا نذیر صاحب ندوی، مولانا وثیق صاحب ندوی اور مولانا شمیم صاحب ندوی شریک رہے۔
نیز اراکین جمعیۃ الاصلاح میں ناظم جمعیۃ الاصلاح محمد عادل معاذ، نائب ناظم محمد خالد حبیب، نائب صدر محمد اختر بہرائچی، محاسب محمد فرحان سیوانی، نائب معتمد شعبہ صحافت اظفر منصور کے علاوہ محمد عبید گونڈوی، محمد اصغر، عثمان غنی، فرقان احمد وغیرہ شریک رہے۔