ڈاکٹر عظمت فاطمہ و انجینیئر عمران رشتہ ازدواج سے ہوئے منسلک
ڈاکٹر عظمت فاطمہ و انجینیئر عمران رشتہ ازدواج سے ہوئے منسلک
نکاح میں مہر معجل طے کرنے کو رواج دیا جائے : مفتی سعید الرحمن
مفتی سعید الرحمن نے پڑھائی نکاح، عبدالسلام انصاری و دیگر اہم شخصیات نے کی شرکت
مظفر پور (وجاہت، بشارت رفیع) قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع کی بہن ڈاکٹر عظمت فاطمہ بنت محمد سمیع انجینیئر محمد عمران ابن مرحوم الحاج عبدالودود کے ساتھ رشتہ ازدواج سے منسلک ہو گئے۔
مشہری بلاک کے چک الہ داد گاؤں کے جامع مسجد میں امارت شرعیہ بہار، جھاڑ کھنڈ و اڑیسہ کے چیف مفتی سعید الرحمن صاحب نے بعد نماز عشاء نکاح پڑھائی۔
اس مبارک موقع پر قاضی نکاح کی حیثیت سے مفتی سعید الرحمن صاحب قاسمی مفتی امارت شرعیہ نے شرکت کی، ان کےساتھ امارت شرعیہ کے دو مؤقر علما مفتی محمد مجاہدالاسلام قاسمی و مولانا ممتاز صاحب اور مقامی علما و دانشوران و معززین بھی مجلس نکاح میں شریک رہے۔
خصوصی طور پر مسجد ھذا کے امام حافظ محمد یاسر، سابق امام منت اللہ قاسمی و بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے سیکریٹری و ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار جناب عبدالسلام انصاری موجود تھے۔
مجلس نکاح میں مفتی صاحب دامت برکاتہم نے حاضرین سے خطاب فرمایا جس میں انہوں نے درج ذیل نکات پر لوگوں کی خصوصی توجہ دلائی۔ مفتی صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ نکاح انبیائے کرام کی سنت رہی ہے، نیز نکاح ایک ایسی عبادت ہے جس کا تعلق فطرت سے ہے ۔
جدید ذہن کے حاملین یہ سمجھتے ہیں کہ نکاح کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اولاد کی تعلیم و تربیت اور اہل و عیال کے نفقہ و سکنی کی پریشانی اورذہنی ٹینشن سے اچھا ہے کہ انسان مجرد زندگی گذار لے۔
درحقیقت ایسا ذہن معاشرے کے لیے ناسور ہے ، جس کی وجہ سے معاشرہ میں زنا عام ہو رہا ہے ۔نکاح ایک فطری امر ہے ، اور جو چیزیں فطرت سے تعلق رکھتی ہیں ان چیزوں کی حصولیابی کو اللہ پاک نے آسان سے آسان تر بنایا ہے ، جیسے کہ پانی اور ہوا کہ ان سے استفادہ کتنا آسان بنادیا گیا ہے۔ چنانچہ نبی کریم علیہ السلام کا ارشاد ہے : ‘‘ان اعظم النکاح برکۃ ایسرھم مؤنۃ’’ (سب سے بابرکت اور مسعود نکاح وہ ہے جس میں سب سے کم خرچ ہو)۔
نکاح کو جتنا مشکل بنایا جائے گا ، اتنا ہی زنا آسان ہوگا۔ اس لیے ہم تمام مسلمانوں کو کوشش کرنی چاہئے کہ نکاح میں سادگی لائی جائےاور کم سے کم خرچ کیا جائے۔
نکاح کرتے وقت یہ امر بھی ملحوظ رہے کہ نکاح مسجد میں کیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جملہ مبارکہ اجعلوھا فی المساجد میں یہی تاکید فرمائی ہے۔
حضرت مفتی صاحب نے اس پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہ نکاح جہاں ایک طرف مسجد میں انجام دیا جا رہا ہے تو دوسری طرف مہر بھی معجل کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے۔ مفتی صاحب نے دوران گفتگو اس بات پر بھی زور دیا کہ نکاح میں مہر معجل طے کرنے کو رواج دیا جائے ، ہمارے معاشرہ میں مہر کو مؤجل طے کرتے ہیں
جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ زندگی بھر ادا نہیں کیا جاتا اور جب زوجین میں سے کسی ایک کے موت کا وقت قریب ہوتا ہے تو معاف کرانے کی کوشش کی جاتی ہے جو کہ ایک غلط طریقہ ہے ۔
لڑکی کے انتخاب کے سلسلہ میں آپ نےکہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے‘‘تنکح المرآۃ لاربع لمالہا و لجمالہا ولحسبہا و لدینہا فاظفر بذات الدین ’’ اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکی سے نکاح کی چار وجوہات ہو سکتی ہیں: مالداری، حسن و جمال ، اعلی حسب و نسب اور دینداری مگر دینداری کو ترجیح دے کر کامیابی حاصل کرو۔ پھر مفتی صاحب نے نکاح خوانی کے بعد دعا کرائی اور حاضرین نے زوجین کو دعائیں اور نیک خواہشات پیش کیں۔
اس نکاح میں بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے سیکریٹری و ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار جناب عبدالسلام انصاری، ایس ایل کے کالج سیتامڑھی کے پرنسپل ڈاکٹر ویریندر، ڈگری کالج مدھوبن کے پرنسپل ڈاکٹر وجئے کمار، قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی صدر تاج العارفین، ریاستی سیکریٹری محمد تاج الدین، ریاستی مجلس عاملہ کے رکن رضی احمد، محمد امان اللہ، نسیم اختر، وقار عالم، ضلعی خازن محمد حماد، محمد سجاد، تنظیم امارت مظفر پور کے جنرل سیکریٹری صبغت اللہ رحمانی، ایوان ادب کے صدر ڈاکٹر محمد مطیع الرحمن عزیز، محمد سلیمان، مولانا وصی احمد، ضیاء الحق ضیاء، محمد توصیف رضا، راجد کے سرگرم رہنما تابش قمر، صحافی اسلم رحمانی، محمد مظفر عالم اور نزہت جہاں، محمد اشفاق، محمد غفران، محمد انعام الحق، محمد شفیع، محمد شاہ نواز، غلام مصطفٰی، زبیر عالم، الحاج ماسٹر عظیم، الحاج ماسٹر ظہیر، الحاج ذکی حسن، محمد آفتاب عالم، محمد جیش، سابق سرپنچ آفتاب عالم، فیاض احمد و بڑی تعداد میں دوست احباب و رشتہ دار وغیرہ نے شرکت کی۔