تفہیمِ تا میں پوشیدہ ہے تصمیمِ مسلم کا راز

Spread the love

تفہیمِ تا میں پوشیدہ ہے تصمیمِ مسلم کا راز

رشحات قلم : محمد اختر علی واجد القادری

جامعہ اسلامیہ میراروڈ ممبئی

پہلی تا برائے توحید و تبلیغ :

مسلمانوں پر سب سے پہلے لازم و ضروری ہے کہ وہ دین سیکھیں اور اپنے بچوں کو دین سیکھائیں ، توحید و رسالت کی باقاعدہ تعلیم حاصل کریں ، پہلے خود ضروری مسائل کی تعلیم حاصل کریں پھر روزانہ اپنے گھروں میں توحید و رسالت کا درس دیا کریں ۔ 

بچوں کے سامنے اسلام کی بالا دستی کا ذکر ضرور کریں ، شرک اور شرک کی طرف مائل کرنے والی چیزوں کے خطرات سے اپنے جملہ اہل خانہ کو باخبر کریں ،اپنے پاس پڑوس کے مسلمانوں کی خبر گیری کریں ، ضرورت مند مسلمانوں کی مالی اور علمی تعاون کریں، پاس پڑوس کے مسلمانوں کے بچوں کے ایمان کی حفاظت کرنا بھی مسلمانوں کا ایک اہم کام ہے ۔

ماضی کے مقابل آج کا دور بہت مختلف ہے اس لیے اس دور میں دعوت و تبلیغ کا کام ترغیبی ہونا چاہیے کہ بچوں کو سختی پسند نہیں ،عصر حاضر میں ہر گھر میں ویڈیو دیکھنے کا رواج عام سے عام تر ہو تا جا رہا ہے اس لیے ایک مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ان چینلوں سے آگاہ کریں جن سے عقائد و اعمال خراب ہوتے ہیں ۔

دوسری تا برائے تعلیم :

فی زماننا مسلمانوں پر ضروری ہے کہ وہ بچوں کو توحید و رسالت کی تعلیم کے دوران یا بعد میں معقول و مناسب اسکولی تعلیم کا انتظام کریں اور عصری تقاضوں کے مطابق جائز انتظام کریں ،اعلی سے اعلی انتظام کریں ، سب کاموں میں اسے ترجیح دیں ،اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے بہتر اسکول ،کالج اور یونیورسٹی کا انتخاب کریں ۔

نئے کپڑوں اور ہوٹلوں میں کم سے کم خرچ کریں ، اپنے مال دار متعلقین کو اسکول و کالج قائم کرنے کی ترغیب دیں ،اپنے بچوں کو اپنوں کے اسکول میں تعلیم دینے کی اہمیت کو سمجھیں اور دوسروں کو سمجھائیں ۔

تیسری تا برائے تجارت :

گاؤں گاؤں، بستی بستی، شہر شہر نوکری کے سلسلے میں حالات کیسے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں ، اس لیے خود کو اور اپنے بچوں کو نوکری کے جل چکر سے بچائیں ، حسب استطاعت چھوٹی ہو یا بڑی تجارت شروع کریں اور شروع کرائیں ۔

آن لائن، آف لائن ، ڈجیٹل اور غیر ڈجیٹل ہزار ہا تجارتیں ہیں ان سے نوجوانوں کو جوڑیں ، اپنے بچوں کا ذہن بنائیں کہ انہیں اپنے ملک و قوم کے بیروزگاروں کو روزگار دینے کے لیے کو شش کرنی ہے ،نوکری کرنے سے ہم دوسروں کو نوکری نہیں دے سکتے ہیں، جب کسی کو نوکری دیں تو ملکی و عرفی ضابطے کے مطابق اچھی اجرت دیں اور خوش دل مزدور سے خوب کام لیں، حکومت کے ہر قانون کو مانیں اور ہر قانون کے مطابق ہی تجارت کریں تاکہ کسی طرح بھی پریشان نہ ہونا پڑے ۔۔

چوتھی تا برائے تربیت :

توحید و رسالت کی تفہیم اور تعلیم و تجارت کی کامیابی کے لیے اپنی نسل کی بہتر تربیت کا انتظام کریں ، علماے کرام و مشائخ عظام کومدعو کرکے صرف دعوت نہ کھلائیں بلکہ ان سے اپنے بچوں کو نصیحت کرائیں ، ان کے موثر فرامین سے اپنے بچوں کو استفادہ کا موقع فراہم کریں ،خود روزانہ ایک گھنٹہ اپنے بچوں کی تربیت کریں ، وہاٹس ایپ میسیج سے لاکھ گنا زیادہ قیمتی بچوں کا مستقبل ہے ۔ 

اس بات کو دھیان میں رکھیں ۔ بچوں کو صدق و کذب کا فرق بتائیں ،حلال و حرام سے آگاہ کرائیں ، ایک جمہوری ملک میں بچے زندگی کیسے گزاریں اس کا درس دیں ، دوسرے مذاہب کے لوگوں سے کیسے اور کیسی بات کی جائے اور کن کن امور پر بات کرنی چاہیے کا ضابطہ بتائیں ، کالج لائف ہو یا آفس لائف دونوں جگہ رہنے کا طریقہ بتائیں ، بالغ ہو جائیں تو شادی بیاہ میں کن چیزوں پر نظر رکھی جائے یہ بھی بتائیں ، جوان بچے کسی کے چنگل سے کیسے بچیں اس کا طریقہ تو ضرور بتانا چاہئے ، مشکل وقت میں بچوں کا ساتھ دیں، ڈانٹ کی حد رکھی جائے۔

پانچویں تا برائے تنظیم :

اپنی نسل کو متحد ہو کر رہنے کا سبق پڑھائیں ، اختلاف کی صورت میں اپنے معاملات اپنوں سے حل کرنے کے فوائد بتائیں ، اپنوں کی بربادی کاسبب بننے سے بچنے کی تاکید کریں ، اپنے قائدین کی محبت سیکھائیں ۔

اختلاف ہونا اور اختلاف کرنا زندگی میں ضروری ہے مگر ان اختلافات کے حل کے لیے غیروں سے مدد کے نام پر ہونے والی دھاندلی سے بچنا بھی ضروری ہے ۔اپنےگھر اور معاشرے کو ایک ساتھ جوڑے رکھنے کی کوشش کے فوائد کے مضمرات سے نئی نسل کو آگاہ کرائیں ۔ جمہوری دنیا میں جینے کے لیے جمہوری طرز پر سیاسی طاقت ضروری ہے ورنہ سب کچھ رہتے ہوئے کمزوری کا احساس ہی نہیں بلکہ یقین ہوتا رہے گا اور اس کے بہت نقصانات بھی ہیں۔ 

اس لیے اپنی سیاسی طاقت کی تشہیر و تبلیغ کریں ،اس دور میں سیاسی لوگ ہی تہذیب وثقافت کے امین و ضامن ہیں اس لئے اپنی تہذیب و ثقافت کی حفاظت و صیانت کے لئے سیاسی قوت لازم و ضروری ہے ۔

چھٹی تا برائے تفہیم :

اپنوں کی ہر بولی یا طنز کو سمجھنے کی کوشش کریں، اپنے ہی ہوتے ہیں جو بلا جھجھک آپ کے سامنے اپنی بات رکھتے ہیں، جھگڑا کرتے ہیں ،شکایت کرتے ہیں، برا بھلا کہتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہ نکالیں کہ وہ آپ کے دشمن ہیں۔ آپ کی بربادی چاہتے ہیں،نہیں ،بالکل نہیں ،اس کا مطلب یہ بھی ہے ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کی شخصیت سے متاثر ہیں اور آپ سے کچھ امید رکھتے ہیں ۔۔

ساتویں تا برائے تحسین :

اپنوں کی حوصلہ افزائی کریں ، اپنوں کے کاموں کی تعریف کریں ، اپنوں کی دل جوئی کا خیال رکھیں، اپنے لوگ نہ روٹھیں اس کی فکر کریں ، اپنوں کے ساتھ رہیں، اپنوں کو ساتھ رکھیں، اپنی نسل کو ساتھ رکھیں اور یہی ان کو سیکھائیں ۔

آٹھویں تا برائے تسکین :

جب کسی بات یا معاملہ پر اپنوں کی طرف سے صفائی مل جائے تو اس پر یقین رکھیں، بات مانیں، تل کو تار نہ بنائیں،کھال کا بال نہ نکالیں،صفائی اور دھوکا بازی میں فرق کریں ، چاپلوسی اور محبت کا امتیاز باقی رکھیں ۔

نویں تا برائے تیاری :

ہر حال میں خوش رہنے کے لئے تیار رہیں ، نتائج پر غور کریں اور بہتر نتائج کے لئے کوشش کریں، گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں مگر آنے والا وقت بہتر ہو سکتا ہے اس لیے اس کی تیاری کریں ، تیار رہیں ، اپنی نسلوں کو صبر و شکر کے لئے تیار کریں، غمزدہ یا خوفزدہ رہنا مسلمانو ن کو زیب نہیں دیتا ۔

دسویں تا برائے تجزیہ :

کام اچھا ہو یا برا اس پر آپس میں تبصرہ اور تجزیہ کریں، خراب ہونے پر صبر کریں اور اچھا ہونے پر شکر ادا کریں، ہرکام میں ہمیشہ کامیابی ملے یہ ضروری نہیں مگر ہمیشہ بہتر ہو اس کی کوشش جاری رکھیں، دوسرں کے تجربوں سے بھی فائدہ اٹھائیں ، ہمیشہ نیا تجربہ کر کے وقت برباد نہ کریں ۔

گیارہویں تا برائے تجہیز و تکفین :

اسلامی عقیدہ ہے کہ ہمیں اپنی زندگی گذار کر موت کے آغوش میں جانا ہے، ہماری تجہیز و تکفین ہونی ہے، مٹی ہمارے وجود کو ختم کرنے والی ہے ، منکر نکیر سوال پوچھنے والے ہیں، اس لیے سیاسی ہو یا سماجی ہر ایک معاملے میں کچھ کہنے یا کچھ کرنے سے قبل موت کو یاد رکھیں ، تجہیز و تکفین کودھیان میں رکھیں

اس کی وجہ سے نفس کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہوں گے ، شریعت کی بنیاد پر فیصلے کا ذوق بڑھے گا ، طبیعت کو شریعت پر چلنے میں لذت ملے گی،دل و دماغ خوش رہیں گے ،نفس پاکیزہ ہوگا ، فکر بلند ہوگی، خیر کا ذخیرہ ہوگا ، برائی کم ہوگی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *