میرے قتل پہ آپ بھی چپ ہیں اگلا نمبر آپ کا ہے

Spread the love

تحریر: مفیض الدین مصباحی، کشن گنج میرے قتل پہ آپ بھی چپ ہیں اگلا نمبر آپ کا ہے ! ۔

میرے قتل پہ آپ بھی چپ ہیں اگلا نمبر آپ کا ہے

آج بھارت سمیت پوری دنیا میں مسلمانوں کے دکھ درد ،قتل و غارت، نسل کشی، بدلتی ہوئی اقدار، دشوارتر زندگی کے مسائل کی کراہیں سنائی دے رہی ہیں ۔

ہماری قیادتیں موجودہ وقت میں ایک کٹھ پتلی سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی، جس کی وجہ سے ساری اسلام دشمن طاقتیں متحد ہوکر اسلام و مسلمان سے برسرپیکار ہیں۔

اگر ہم ملک بھارت کی بات کریں تو یہاں متعصب ومتشدد ہندووں کے حوصلے بلند ہیں ،جن کی نفرت وگھن والی سیاست کی وجہ سے دن بدن یہاں کے حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں ۔ خاص کرجب سے زمامِ اقتدا زعفرانی عناصر نے سنبھالی ہے ، ملک میں ایک منصوبہ بند شازش کے تحت مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور نسل کشی کا مہم چلایا جا رہا ہے۔ پہلے دلی اور اب تریپورہ میں مسلمانوں کو خاک وخون میں نہلانے کا سلسلہ جاری ہے۔

میڈیا رپورٹوں اور مقامی لوگوں کے مطابق تقریبا ایک درجن مسجدوں میں آگ زنی اور توڑپھوڑ کی گئی۔ مسلمانوں کے مکان اور مسجدوں پر بھگوا جھنڈا لگائے گئے۔ کئی دکانیں نذر آتش کی گئیں، خاص کر ایسے علاقوں میں جہاں مسلمان آباد ی بے حد کم ہے

انہیں چن چن کرنشانہ بنایا گیا۔ اسلام، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے خلاف نہایت توہین آمیز کلمات اور اشتعال انگیز نعرے لگائے گیے۔ اورسب سے زیادہ قابل مذمت بات یہ ہے کہ یہ ریلیاں پولیس انتظامیہ کی نگرانی میں نکالی گئیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بجرنگ دل ، آرایس ایس، وشو ہندو پریشد اور ہندوتوادی تنظیموں کو سرکار نے کھلی اجازت دے رکھی ہے۔

اور میں سمجھتا ہوں یہ فسادات اس لیے بھی ہوتے ہیں کہ دنگائیوں کو معلوم ہے کہ سرکار ان کے ساتھ ہے، ورنہ کیا وجہ ہے کہ اس قدر ظلم و ستم اور پرتشدد فسادات کے بعد بھی انتظامیہ اور پولیس خاموش تماشائی دکھائی دے رہی ہے۔ اور سب کا ساتھ ،سب کا وکاس اور وشواش کا نعرہ دینے والی بی جے پی مرکزی حکومت کی طرف سے اب تک ایک لفظ بھی مذمت کا نہیں آیا

حالاں کہ حکومت اپنے تمام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لئے یکساں طور پر ذمہ دار ہوتی ہے ۔ شاید تریپورہ فرقہ وارانہ فساد پر بی جے پی کی مرکزی و ریاستی حکومت اس لیے بھی تماشائی بنی ہوئی ہے کہ اگلے سال نومبر کے مہینے میں یہاں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، اور اس نے معاشرہ وسماج میں نفرت کا بیج بونے کے سوا کچھ نہیں کیا جس کی وجہ سے بی جے پی حکومت جا بھی سکتی ہے

اس لیے اس طرح فسادات ان کے لیے کم نہیں ،جو ان کی پالیسی کا جزو لا ینفک ہے۔ تریپورہ سانحہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ ایسے دردناک اور انسانیت سوز فسادات وقفہ وقفہ سے منظم طریقے سے رونما ہوتے رہتے ہیں ۔ اور ہمارے مسلم سیاستدانوں اور دانش وروں کی بے حسی کی انتہا یہ ہے کہ ایسے اندوہ ناک واقعات پر بھی چپ سادھ کر بیٹھے رہتے ہیں

سرکار کے خلاف ایک لفظ بولنے کی بھی ہمت نہیں کرتے۔ ایسے میں بے یار و مددگار مسلمان کیا کرے؟ اور اپنی فریادیں لے کر کہا ں جائے؟۔

دسیوں سے زائد فسادات ہونے کے بعد بھی انہوں نے اپنی قوم کے لئے کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کیا!۔

اگر کوئی لائحہ عمل تیار کرتے، ہندوتوادی تنظیموں کے خلاف تدبیریں اپناتے تو شاید تریپورہ جیسا سانحہ پیش نہ آتا ۔ ہر چند دن پر اس طرح کے فسادات منظم طریقے سے انجام دیے جاتے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کوئی ہے، جو اس طرح کے فسادات نہ ہونے کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار کرے؟

ان حالات کو دیکھ کر نہیں لگتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف فکری جنگ ، نظریاتی یلغار، اور منصوبہ بند قتل عام کا سلسلہ رکنے والا ہے۔

کیوں کہ یہ سارا کچھ بی جے پی اور ہندوتوادی سرکاروں کی سیاست کے نظام سیاست کا حصہ ہے، جو اب پورے ملک میں ناسور کی طرح پھیل چکا ہے۔ اور اس نے بے غیرتی، بے حمیتی اور اخلاقی اقدار کی پامالی کا نام “ہندوتوا “رکھ کر مسلمانوں کے استحصال اور ان کے قتل عام کو جائز رکھا ہوا ہے۔

اور اس طرح کے فسادات انجام دینے والوں کو انہوں نے تحفظ فراہم کر کے اس کو ثابت بھی کر دکھایا ہے۔ ماضی قریب میں اس کی واضح مثال دہلی فسادات ہے جس میں بی جے پی لیڈران کی نفرت آمیز ، اشتعال انگیزتقریر کے بعد مسلمانوں کو منظم طور پر خاک و خون میں نہلانے کا کھیل شروع ہوا ۔

جس میں فساد مچانے والوں شیاطین ، بھگوا دہشت گردوں کے خلاف ثبوتوں کے باوجود بھی ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی اور اس پر ظلم یہ کہ 60/ 70 فیصد مسلمانوں ہی کو گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا۔ ؎۔

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

اور اس طرح کے فسادات کے بعد سب سے زیادہ حیرانی ہمیں یہاں کی عدلیہ ، انتظامیہ اور مرکزی حکومت پرہوتی ہے۔ جب کافی کچھ لٹ چکا ہوتا ہے، تو ہماری عدالتیں نوٹس لیتی ہے ۔ جیسا کہ تریپورہ “ہائی کورٹ” نے اتنے دن بعد ریاست میں “مسلم نسل کشی” پر از خود نوٹس لے کر حکومت سے جواب مانگا ہے۔ لیکن کیا کوئی ہمیں اس بات کا یقین دلائے گا کہ آئندہ کبھی اس طرح فسادات نہیں ہوں گے ؟۔

یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب ہماری عدلیہ ،انتظامیہ اور حکومت ہمارے تئیں مخلص ہوں اور مسلمانوں کے خون کو جائز سمجھ کر نسل کشی کرنے والوں کو سخت سزائیں دے۔

ورنہ یہ گلستاں یوں ہی لٹتا رہے گا اور بعد میں دو چار جملہ کہہ کر دنیا والوں کو مطمئن کردیا جائے گا ہمارے مسلم سیاست دان، دانش ور اور ہرعام وخاص کو اس طرح کے فسادات روکنے، اور ان جنونی دہشت گردوں سے مقابلہ کے لیے ضرورلائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ ورنہ یاد رکھیں اگلا نمبر آپ ہی کا ہے!۔


جلتے گھر کودیکھنےوالوں پھونس کا چھپر آپ کا ہے

آگ کے پیچھے تیز ہوا ہے آگے مقدر آپ کا ہے

اُس کے قتل پہ میں بھی چُپ تھا میرا نمبر اب آیا

میرے قتل پہ آپ بھی چُپ ہیں اگلا نمبر آپ کا ہے

تحریر: مفیض الدین مصباحی ، کشن گنج
استاد جامعہ منعمیہ میتن گھاٹ پٹنہ
9471462375

ان مضامین کو بھی پڑھیں

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن

شوسل میڈیا بلیک مینگ 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں 

 مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *