سی بی آئی جانچ یا ریلوے کی غلطی کی لیپا پوتی
سی بی آئی جانچ یا ریلوے کی غلطی کی لیپا پوتی
مشرف شمسی
اڑیسہ کے بالا سور میں بھیانک ریل حادثہ میں تین سو کے قریب جانیں گئیں ۔ پورے ملک میں ہا ہا کار مچ گیا ۔سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع ابلاغ میں ریل سیفٹی پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے تھے ۔
بھارت سرکار جب بھی ریل کرایہ میں اضافہ کرتی ہے تو یہ جواز پیش کیا جاتا ہے کہ ریل ٹریک پرانے ہو چکے ہیں اس لیے اس پرانے ٹریک کو بدلنے کے لیے زیادہ پیسے کی ضرورت ہے اس لیے ریل کرایہ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
یہاں تک کہ 2020 میں سرکار نے ریل حادثہ نہ ہو اسکے لیے سرکشا کوچ لگائے جانے کی بات کی تھی ۔ اس سرکشا کوچ سے اگر ایک ہی ٹریک پر دو ٹرینیں غلطی سے آ بّھی جائے تو دونوں ٹرینوں کو پانچ سو میٹر پہلے کوچ کے ذریعہ احساس ہو جائے گا کہ آگے پٹری پر ٹرین ہے اور ٹرین خود بہ خود رک جائے گی ۔
لیکن سرکشا کوچ صرف ہیڈ لائن بنانے کے لیے کہا گیا تھا اس بابت زمین پر کچھ کام ہی نہیں ہوا ہے۔یہاں تک کہ ریل سیفٹی کا بجٹ کم کر دیا گیا ہے ۔
ایک گودی ٹی وی کی اینکر نے سرکشا کوچ بابت ایک ٹویٹ کر دیا تھا جسے بعد میں ہٹا بھی دیا تھا اس کے باوجود سرکار کے دباؤ میں اس اینکر کو ملازمت سے سبکدوش کر دیا گیا ہے ۔ایسی جان کاری ہے۔ اتنا بڑا ریل حادثہ ہو جانے کے باوجود ریل سیفٹی کو لے کر زیادہ چرچا نہیں ہوئی ۔ ویسے بھی گودی میڈیا ایسی کوئی بات سامنے نہیں لاتی ہے جس سے مودی سرکار کی بدنامی ہو۔
بالا سور میں تین ٹرینیں ایک ساتھ ٹکرائی تھیں اور یہ حادثہ ملک میں اب تک کا تیسرا سب سے بڑا حادثہ تھا لیکن وزیر اعظم مودی کے بالا سور دورے کی وجہ سے کیمرے کی ساری توّجہ مودی کے ارد گرد گھومتی رہی۔مودی جی کہاں جا رہے ہیں اور کیا کہہ رہے ہیں ٹی وی میڈیا کا دھیان پوری طرح اس جانب چلا گیا ۔دور دور کی ریاست سے جو لوگ اپنے عزیز اقارب کو ڈھونڈنے بالا سور یا کٹک پہنچ رہے ہیں اُنہیں کس طرح کی پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہیں اسے کوئی نہیں بتا پا رہا تھا ۔
جن لوگوں کے عزیز اقارب مردہ گھروں میں نہیں مل پائے اُنہیں کس طرح ڈھونڈنا ہے اس پر کام بہت ہی سست ہو رہا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔آج بھی بہت سی لاشوں کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔
سب سے اہم ریل ٹریک کو درست کر گاڑیوں کی آمد و رفت شروع کر دیا گیا ہے لیکن تین ٹرین آپس میں کیسے ٹکرائی یہ سوال اپنی جگہ بنا ہوا ہے۔سرکار نے اس پورے معاملے کو سی بی آئی کے ذمے سونپ دیا ہے اور سی بی آئی نے بطور گودی میڈیا کام بھی شروع کر دیا ہے ۔لیکن سی بی آئی ریل سیفٹی کے معاملے میں کتنا کام کر پائیگی یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اس سرکار کو لوگ جتنا سمجھتے ہیں اس انکوائری کے دو ہی نتیجے ہو سکتے ہیں ۔
پہلا باہر سے کسی نے ٹریک کو نقصان پہنچایا ہے اور دوسرا 2015 میں کانپور ریل حادثہ کی طرح اس انکوائری کی بھی کوئی رپورٹ نہیں آئےگی ۔اگر سی بی آئی نے کوئی رپورٹ سرکار کو دیا بھی لیکن وہ رپورٹ سرکار کو سیاست کرنے میں فائدہ مند نہیں ہوگا تو اُسے بھی سرد خانے میں ڈال دیا جائےگا اور ریلوے کو پوری ذمےداری سے بری کر دیا جائے گا ۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائل 9322674787