شہر اورنگ آباد میں حضور جیلانی میاں صاحب کا منفرد ناصحانہ خطاب
شہر اورنگ آباد میں حضور جیلانی میاں صاحب کا منفرد ناصحانہ خطاب
لوگوں کے پیٹھ کے تل گننا بہت آسان ہے، مشکل امر یہ ہے کہ انسان اپنی پیٹھ دیکھے اور اپنی پیٹھ کے تل گنے
حضور جیلانی میاں ]تقریریں بہت ہوتی ہیں، ممکن ہے آپ نے بھی بے شمار خطاب سماعت کیے ہوں گے؛ لیکن کچھ تقریریں ایسی ہوتی ہیں جو ”از دل خیزد، بر دل ریزد“ یعنی عدل سے جو بات نکلتی ہے، اثر رکھتی ہے پر نہیں ، طاقت پرواز مگر رکھتی ہے ایک کام یاب اسپیچ ( خطاب) میں تین خوبیاں ہونی چاہئیں : حلاوت یا کشش ، اثر آفرینی اور منصفانہ مواد کی ترسیل۔
ابھی اورنگ آباد، مہاراشٹر کی مشہور و معروف ”کلیان شاہ مسجد“ ، جعفر گیٹ، اورنگ آباد میں ، 15 / جنوری ، اتوار کے دن خلیفہ حضور تاج الشریعہ ، نبیرہ قطب کوکن، تاج الاصفیاء ، فاتح خاندیش، حضرت علامہ سید ابو الحسنین عبد القادر جیلانی میاں قادری صاحب قبلہ (بانی و سر پرست جیلانی مشن، ممبئی) کا مختصر سا بیان ہوا۔
بیان کیا تھا ، بس ایک سحر تھا جو سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ حضرت کی اس مختصر گفتگو میں مجھے اوپر بیان کی گئیں تینوں خوبیاں اعلا معیار پر نظر آئیں۔
چند جملوں میں اس کی تفصیل اور تجزیہ بھی ملاحظہ کرلیں !عشق قربانی چاہتا ہے: قطع نظر عام روش کے، حضرت نے اپنی ذات سے خطاب کی ابتدا فرمائی۔ آپ نے کئی بار یہ جملہ دہرایا کہ ”میں کسی اور کی بات نہیں کرتا۔ میں اپنی بات کروں گا۔ پیری مریدی کے فضائل و مناقب گنانے کے بجائے آپ نے وہ خرافات گنائے ، جو آج دین میں پیری مریدی کے نام پر در آئی ہیں۔
آپ نے شریعت پر طریقت کو مقدم سمجھنے والوں کا بھی سختی سے رد فرمایا۔سبھی جانتے ہیں ، اپنی ذاتی خوبیوں کی دھونس جما کر باتیں منوانا آسان ہے؛ لیکن اپنے اندر خامیاں تلاش کرکے اس کے ذریعے عوام کی اصلاح کرنا یہ ”چیزے دیگر است“۔ (یہ ایک انوکھی بات ہے)
موبائل کے منفی اثرات: جیسا کہ میں پہلے لکھ چکا ہوں ، حضور جیلانی میاں صاحب قبلہ اپنی بات کرکے اصلاح کرنے کے قائل ہیں ، موبائل کے ذریعہ سے جو نقصانا ہورہے ہیں ، اس تعلق سے فرمانے لگے :”۔۔۔اس لیے تو میں نے موبائل کا استعمال ہی کم کر دیا ہے۔
واٹس ایپ اور فیس بک کی دنیا میں سوائے ایک دوسرے کی دھجیاں اڑانے کے دوسرا کوئی کام ہی نہیں بچا ہے۔ جواب در جواب کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، فائدہ کچھ نہیں ہوتا۔ ہمارے ابا حضور فرمایا کرتے تھے، بیٹا ! لوگوں کے پیٹھ کے تل گننا بہت آسان ہے، مشکل امر یہ ہے کہ انسان اپنی پیٹھ دیکھے اور اپنی پیٹھ کے تل گنے “۔
لب و لہجہ : چیخ پکار، ہلا غلا اور شور شرابے کو لوگ تقریر کا ضروری حصہ سمجھتے ہیں۔ جس تقریر میں یہ نہ ہو, اسے ”ایک دم بے کار“ سمجھی جاتی ہے۔ لیکن حضور جیلانی میاں صاحب قبلہ کے ناصحانہ خطاب میں [جو کہ اکثر مختصر اور جامع ہوا کرتے ہیں] یہ چیزیں نہیں ہوتیں ، باتیں سلیس کہی جاتی ہیں ، ہم معنی الفاظ کم استعمال ہوتے ہیں ، لطیفہ گوئی یا طویل قصے کہانیاں بالکل نہیں ہوتیں، پھر بھی حالت یہ ہوتی ہے کہ سامعین پر سکتہ سا طاری ہوجاتا ہے ، حرکتیں بالکل بند ہو جاتی ہیں اور پورا مجمع ہمہ تن گوش ہو کر سننے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
ایک اصلی خطیب کی یہی پیچان ہونی چاہیے۔قارئیں ! آپ جانتے ہیں، میں پیشہ ورانہ تقریروں کے رد میں مسلسل لکھتا آیا ہوں ، نیز میں اس عیب سے بھی اپنا دامن بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں کہ کسی ذات کو قد سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کروں یا صرف اپنی ذاتی دل چسپی کی بنیاد پر میں کسی شخصیت کے لیے ایسے القاب استعمال کروں، جس کے وہ اہل نہ ہوں
اس کے با وجود مجھے حضور جیلانی میاں صاحب کی ذات ، اس دور میں عوام اور خواص سب کے لیے آئڈیل اور رہ نما نظر آتی ہے۔
اللہ تعالی حضرت کی ذات سے تمام اہل سنت کو مستفیض و مستفید کرے اور حضرت کو صحت ، سلامتی ، استقلال اور جواں مردی عطا فرمائے ! اللھم آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
انصار احمد مصباحی
،9860664476
aarmisbahi@gmail.com