کیا بھارت سر لنکا بن رہا ہے

Spread the love

از قلم : مسید سرفراز احمد، بھینسہ::  کیا بھارت سر لنکا بن رہا ہے

کیا بھارت سر لنکا بن رہا ہے

دنیا کے کسی بھی ملک کی ترقی معیشت کی مضبوطی ،انصاف پسند حکمران،نظم و نسق کی پابندی،پر منحصر ہوتی ہے اگرچہ اس ملک میں معاشی بحران پیدا ہوجائے بے روزگاری عام ہوجائے مہنگائی آسمان کو چھوتی جائے حکمران تاناشاہی چلائیں تو ایسا ملک بجائے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے تباہی کی دہلیز تک پہنچ جاتا ہے

اور ملک میں ہر طرف بدامنی نظم و نسق کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور حالت اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ عوام ان مسائل سے دل برداشتہ ہوکر سڑکوں پر نکل جاتی ہے صورت حال خانہ جنگی کی شکل اختیار کرلیتی ہے

پھر یاتو موجودہ حکومت کو معزول کرکے تختہ الٹ دیا جاتا ہے یا وہ خود اپنی ناکام حکمرانی اور عوام کے شدید احتجاج کے دباؤ میں حکومت سے دستبردار ہونا پڑجاتا ہے آج یہ صورتحال ایشیاء کا ایک چھوٹا سا ملک سری لنکا کی ہوچکی ہے

جس کی کل آبادی لگ بھگ 22کروڑ ہے لیکن پچھلے دو ماہ سے یہ ملک معاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے جہاں کی رعایا اپنے ہی حکمران کے خلاف سڑکوں پر اتر چکی ہے جس کی پہلی وجہ یہ ہیکہ ملک ایندھن، غذائی قلت،اور ادویات کی قلت سے دوچار ہے عوام کو روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کیلئے بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بیرونی ممالک سے درآمدات بھی مکمل ٹھپ ہوچکی ہے

حکمرانوں نے ملک کو قرض کی طرف ڈھکیل دیا اسی معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے سری لنکا کے وزیر اعظم مہیندرا راجا پکسے نے اپنے دور حکمرانی میں نفرت پر مبنی سیاست کی عوام کے زہنوں کو نفرت کی طرف موڑنا چاہا تب ہی اقلیتوں میں بالخصوص عیسائی اور مسلم طبقہ کو نشانہ بنایا گیا فسادات رونما ہوئے لیکن آخر کار نفرت کی سیاست کو منہ کی کھانی پڑی

 

حالاں کہ سری لنکا سیر وتفریح اور سیاحت کیلئے ایک بہترین مقام ہے لیکن اب کوئی یہاں سیر وتفریح کے لیے نہیں آرہا ہے یہاں کی چائے کی پیداوار دنیا بھر میں مشہور ہے لیکن اس کی آمدنی کا کچھ پتہ نہیں قدرتی وسائل سے کھچا کھچ بھرا لنکا 90فیصد سے زائد تعلیم یافتہ سماج ہونے کے باوجود سری لنکا پھر آج کیوں معاشی بحران کا شکار بنا؟

کیاوجہ ہے کہ آج لنکا کی رعایا اپنے ہی حکمران کے خلاف سڑکوں پر ہے؟کیوں لنکا میں اتنی غذائی ایندھن و ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے؟

در اصل لنکا کے معاشی بحران کی سب سے اہم وجہ قرض کا بوجھ ہے جسکی جی ڈی پی شرح بڑھتے ہی چلی گئی اور آخر کار ملک قلاشی کی دہلیز پار کرگیا لنکا کےحکمران مہیندرا راجا پکسے کی ناکام حکمرانی کےسبب لنکا کی عوام کو آج یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے

اس کی بھی اہم وجہ ہیکہ آمدنی آٹھنی اور خرچہ روپیہ کے مترادف ہوچکی تھی اور بیرونی کمپنیوں کو سری لنکا میں تجارت کے مواقع فراہم کیئے گئے تھے جسمیں کرپشن بھی عروج پر تھا جسکے بعد بیرونی کمپنیوں نے لنکا کو چھوڑ دیا

یہ سب موجودہ حکمران کی ناکام پالیسیوں کے سبب ہوا اور جب آمدنی اور درآمدات کا سلسلہ بند ہوچکا تھا اپنی اسی ناکامی کو پسِ پردہ ڈالنے ملک میں قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے رخ کو عوام سر مونڈھ دیا گیا اور بے تحاشہ مہنگائی میں اضافہ ہونے لگا

اور آج حالت یہ ہوگئی کہ ملک میں تشدد پھوٹ پڑا کئی افراد کی جانیں چلی گئیں ہر طرف آتشزنی کے واقعات رونما ہورہے ہیں اور لنکا کی عوام اپنے ملک کی بربادی اپنے آنکھوں سے خود دیکھ رہی ہے پھر اسی دوران لنکا کی رعایانے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹیمپل ٹریز کے روبرو احتجاج منظم کیااور وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا

جس کے بعدصدر لنکا گوتابیا راجا پکسے نے ایک میٹنگ طلب کرتے ہوئے وزیراعظم سے سیاسی بحران کے حل کے لیے استعفی دینے کی درخواست کی

اور بالآخر وزیر اعظم سری لنکا کو مستعفی ہونا پڑا اب سوال یہ ہیکہ کیا بھارت بھی سری لنکا بن رہا ہے؟کیا بھارت میں بھی معاشی بحران کے آثار نمو دار ہونے والے ہیں؟

بھارت کی معاشی موجودہ صورتحال کیا ہے؟

کیا بھارت کو سری لنکا سے سبق سیکھنا چاہیئے یا نہیں؟

آئیے دیکھتے ہیں بھارت اس وقت کس ڈگر پر کھڑاہوا ہے ـ

جو صورتحال اور بربادی اس وقت سری لنکا کی ہے یا جن وجوہات پر یہ تباہی کا کہرام مچا ہوا ہے بالکل وہی عکاسی موجودہ بھارت کی ہے ہم دیکھتے آرہے ہیں کہ کسطرح بھاجپا دورِ حکومت میں 2014سے لے کر 2022تک عوامی مسائل کے انبار پہاڑ کی مانند ساکت ہوکر کھڑے ہیں اور بھاجپا بھی اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے نفرت کی جو سیاست کھیل رہی ہے وہ بھی بھارت کو تباہی کی طرف آگے ڈھکیل رہی ہے

بھارت کی موجودہ صورتحال بھی یہی ہیکہ مہنگائی سے عوام کا جینا محال ہوگیا ہے بے روزگاری سے نوجوان نسل ذہنی دیوالیے پن کا شکار ہورہےہیں بھارت کی معیشت تباہی کا مرکز بنا ہوا ہے جی ڈی پی شرح تیزی سے گھٹتی جارہی ہے ابھی موجودہ شیئر بازار میں زبردست گرواٹ آچکی ہے

ایندھن میں پٹرول اور ڈیزل کی مہنگائی عوام کی آنکھوں سے آنسو نکال رہی ہے کوئلہ کی کمی کے باعث مرکزی حکومت برقی سربراہی کرنے سے قاصرہے عوامی املاک کو فروخت کیا جارہا ہے سرکاری آمدنی کے شعبوں کو خانگی سیکٹر کے حوالے کیا

جارہا ہے غرض ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پورے بھارت کے اثاثوں کو امیروں کی گودی میں لوری دیکر عوام کو خواب غفلت میں رکھا جارہا ہے بھارت کے برسر ِ اقتدار حکمران اپنی یہی ناکام حکمرانی پر پردہ ڈالنے کیلئے ملک میں نفرت کو فروغ دے رہے ہیں

اقلیتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے خاص طور پر مسلمانوں کی شریعت کے ایک ایک حصہ کو چن چن کر قانون کا ناحق استعمال کرتے ہوئے حملے کیئے جارہےہیں اور اکثریتی طبقہ کو ہندو راشٹر کے نام پر گمراہ کیا جارہا ہے مسلمانوں کے خلاف زبانی زہر گھولاجارہا ہے نسلی صفایا کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہے

محض یہ اب اسی لیے کیا جارہا ہے تاکہ حکمران اپنی ناکام حکمرانی کو خفیہ راز بنا کر رکھ سکیں اور اپنی سیاست کو گرم کرسکیں

حالاں کہ ان سب کو عملی جامعہ پہنانا اتنا آسان نہیں ہے جتنی آسانی سے زبان کا سہارا لیا جارہا ہے چونکہ سری لنکا کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ نفرت کی سیاست دیر پا نہیں ہوتی جسکا زوال لازمی ہے کیا آج جو سری لنکا میں معاشی بحران ہوا ہے کیا اسکا شکار صرف مسلمان ہے؟ کیا مہنگائی صرف مسلمانوں کا خون چوس رہی تھی؟

یا پھر جو بربادی کے شعلے اٹھ رہے ہیں وہ کیا صرف مسلمانوں کے گھر آنگن کے نظارے ہیں؟نہیں بلکہ یہ پورے سری لنکا کی صورتحال ہے جسمیں تمام طبقات کی عوام شامل ہیں بالکل اسی طرح بھارت میں بھی بے روزگاری، مہنگائی، ایندھن کی قلت، گرتی معیشت، ان سب کا بھی نہ صرف مسلمان شکار ہیں

بلکہ بھارت کا ایک ایک طبقہ اور ہر ایک شہری ان مسائل میں گھرا ہوا ہے لیکن فی الحال حکمرانوں کی نفرت کی جادوئی طاقت نے اکثریتی طبقہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر مذہب کا پردہ حائل کر رکھا ہے

جس دن بھی یہ پردہ چاک ہوجائے گا یا دم توڑتی مہنگائی اور بےروزگاری سے تاب نہ لاکر عوام آپے سے باہر ہوجائیں گی اس دن مذہبی سیاست اپنے آپ دستبردار ہوجائے گی اور پورا ملک ناکام حکمرانی کو معزول کرے بغیر خاموش نہیں بیٹھے گاـ

اگر چہ بھارت کی موجودہ حکمران جماعت بھارت کو ایسے سنگین حالات سے بچانا چاہتی ہے اور ملک کوسری لنکا بننے دینا نہیں چاہتی یا بھارت میں خانہ جنگی کی صورت حال پیدا ہونے نہیں دیناچاہتی ہوتو انھیں فوری مذہب کی سیاست سے دستبردار ہونا پڑے گا اور اپنی ناکام حکمرانی کی زمہ داری بھی قبول کرنا پڑے گا ورنہ ملک میں عوامی انقلاب کا تصور بھی حقیقت سے اتنا ہی قریب تر ہوتے جارہا ہے

جتنا معاشی بحران اور نفرت کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے اور یہ بھی تصور کرنا ہوگا کہ ایک چھوٹے سے ملک میں جتنی تباہی مچی ہوئی ہے

اگرچہ یہی صورتحال بھارت میں پیدا ہوتی ہے تو یہ تصور بھی خیال نہیں کیا جاسکتا کہ 125کروڑ کی آبادی والے ملک کا کیا حشر ہوگا اور اس بگڑتے حالات کا موازانہ بھی نہیں کیا جاسکے گا اور یہ سب یکطرفہ نہیں ہوگا بلکہ پورا ملک سڑکوں پر اتر آئے گا

جس میں نقصان پورے ملک کا ہوگا جسکی زد میں آنے سے کوئی نہیں بچے گا جس سےملک کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی اور خود حکمرانوں کیلئے بھی یہ دور بالکل سری لنکا کے وزیر اعظم مہیندرا راجا پکسے کی طرح کٹھن ثابت ہوگا

بہر حال سری لنکا کا موجودہ معاشی بحران بھارت کے حکمرانوں کیلئے ایک نصیحت آموز سبق بھی ہے سنبھل جائیں تو خود کا اور ملک کا بھلا ہوگا نہ سنبھلیں تو خمیازہ بھگتنے تیار رہنا ہوگا ـ

سید سرفراز احمد، بھینسہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *