کیا نکاح میں تاخیر کی وجہ سے مسلم لڑکیاں مرتد ہو رہی ہیں

Spread the love

کیا نکاح میں تاخیر کی وجہ سے مسلم لڑکیاں مرتد ہو رہی ہیں

اصل میں بات در اصل یہ ہے مسلم لڑکیاں مرتد پہلے بھی ہوا کرتی تھی آپ نے بھی کثرت سے سنا ہو گا فلاں مسلم لڑکی نے ایک ہندو سے شادی کرلی اب

چونکہ اس وقت بھگوا لو ٹریپ جیسی مہم منظر عام پر نہیں تھی اور ماحول اس وقت جیسا ہے ایسا نہیں تھا

۔ اور نہ ہی کھلکر یہ بات کہی جاتی تھی کہ مسلم لڑکیوں سے شادیاں کرو وغیرہ وغیرہ۔ بس فرق پہلے اور اب میں اتنا ہے

پہلے پتہ بہت کم چلتا تھا کہ فلاں مرتد ہوئ اور بھگوا لو ٹریپ مہم منظر عام پر بھی نہ تھی۔ اصل میں مرتد ہونے کی وجہ نکاح میں تاخیر ہونا نہیں ہے

میں یہ نہیں کہتا کے نکاح میں تاخیر کی جاۓ بلکہ جتنا جلدی نکاح ہو سکے کردیا جاۓ یہی بہتر ہے

نکاح کو آسان کیا جاۓ اور اس سے بھی مرتد ہونے کی روک تھام ہو سکتی ہے کافی حد تک۔ مگر نکاح میں تاخیر ہونا ہی مرتد ہونے کا سبب نہیں ہے۔

ایسی لڑکیاں بھی ہیں جن کے نکاح تاخیر سے ہوۓ یا ابھی بھی نہیں ہوۓ اور تاخیر بہت ہو چکی ہے یہ تاخیر غربت کے نام پر ہو یا کسی دوسرے نام پر لیکن انہوںنے اپنے نفس و عزت کو محفوظ کیا ہوا ہے۔

محض نکاح سے ہی کلی طور پر اس کی روک تھام ہو جاتی تو پھر وہ لڑکیاں مرتد نہ ہوتی جن کا نکاح کردیا گیا ا

س کے بعد بھی وہ مرتد ہو گئ اور ایسی لڑکیوں کی تعداد کم نہیں ہے بلکہ کثرت سے ایسی لڑکیاں ہیں جن کا نکاح ہو گیا اس کے بعد بھی مرتد ہو گئ میرے شہر کا خود حال ہی کا واقعہ ہے

ایک عورت کافر کے ساتھ بھاگ گئ نہ تو اس نے بچوں کی پرواہ کی اور نہ ہی شوہر کی۔ اصل میں مرتد ہونے کی اصل اور اہم وجہ یہ ہے

غیر مردوں سے بے روک ٹوک بات چیت کرنا ان سے ملنا ان سے رابطہ رکھنا۔

کچھ روز پہلے مجھے میرے ایک دوست نے بتایا کہ ایک لڑکی کے گھر ایک بھنگی آتا جاتا ہے اور ماں باپ کچھ نہیں کہتے جب گھر میں اس کا آنا جانا جاری ہے تو آگے کے معاملات آپ سمجھ گۓ ہوں گے اس کو الگ سے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔

گھر والوں کا کالج کے نام پر اس کو آزادی دینا اور اس آزادی میں موبائل دین سے دوری دین پر عمل پیرا نہ ہونا سب آجاتے ہیں۔

یہ آزادای صرف کالج کے ساتھ خاص نہیں ہے آپ کالج پر پابندی لگادیں اس کے بعد بھی آزادی قائم رہتی ہے اور پھر وہ ازادی کالج کے نام پر نہیں بلکہ عید کے نام پر کہ لڑکی کو اپنے دوستوں کے ساتھ گھومنے جانے دینا گھر سے وہ لڑکیوں کے ساتھ نکلتی ہیں راستے میں اپنے عاشقوں کے ساتھ ہو لیتی ہیں اسی وجہ سے اس بار Oyo جیسے ہوٹلوں میں مسلم لڑکیاں کافروں کے ساتھ عید بعد پائ گئ ہیں۔

اور شادیوں کے نام پر من چاہا پہناوا پہننا عام طور پر لڑکا لڑکی شادیوں میں ایک دوسرے کو پسند کرلیتے ہیں۔ اور فرق صرف اتنا ہو تا ہے کہ اب لڑکی کافر کے ساتھ نہیں بھاگتی بلکہ

مسلم لڑکے کے ساتھ ہی بھاگ جاتی ہیں ۔ اسی آزادی دینے سے ہی مرتد ہونے کا دروازہ کھل رہا ہے اور اس دروازے کو بند کرنے کے لیۓ کوئ الگ سے نئ چیز یا نئ نظام کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جو علمائے کرام ہمیشہ سے بیان کرتے اۓ ہیں

کا نافذ کرنے کی کل بھی ضرورت تھی اور آج بھی ضرورت ہے اگر کسی کی لڑکی اس طرح بھاگ جاتی ہے یا مرتد ہوتی ہے تو اس میں والدین کا کردار کافی حد تک ہوتا ہے

اس کا احساس ضرور کریں کہ آپ کی تعلیم تربیت اور آپ کا دیندار نہ ہونا وغیرہ وغیرہ ہی اس کے بھاگ جانے یا مرتد ہونے کا سبب بنا ہے جس وجہ سے آج اپ معاشرے میں اپنا منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔

اگر آپ اپنے بچوں کی تعلیم تربیت اچھے طریقہ سے انجام دیں ان کے ایمان و عقائد کو مضبوط کردیں اللہ و رسول کے بتائیں ہوۓ احکامات پر عمل ان پر لازم کردیں

تو یقین مانے آپ کی اولاد اپ کو مایوس نہیں کرے گی وہ اپنی زندگی میں ایسا کردار نافذ کرے گی جس کو دیکھ کر آپ کی آنکھیں تھنڈی ہوا کریں گی ضرورت اس بات کی ہے اپنی اولاد پر دھیان دیں چاہے وہ لڑکی ہو یا لڑکا ورنہ معاشرے میں آپ کو شرمندہ ہونا پڑ سکتا ہے

اللہ کریم ہمارے ایمان و عقائد کی حفاظت فرماۓ نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرماۓ

فقیر محمد دانش ہلدوانی نینیتال 9917420179

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *