اجتماعی کاموں میں زبان ودل کی نرمی اورسمع وطاعت ضروری

Spread the love

اجتماعی کاموں میں زبان ودل کی نرمی اورسمع وطاعت ضروری:مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

امارت شرعیہ راورکیلاکی میٹنگ اہم فیصلوں کے ساتھ اختتام پذیراجتماعی کاموں کوانجام دینے کے لیے سب بڑی چیز یہ کہ ہمارے دلوں میں نرمی ہو،قرآن کریم میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہاگیا کہ آپ نرم دل ہیں جس کافائدہ یہ ہے کی لوگ آپ سے جڑتے ہیں

اگرآپ سخت دل ہوں گے تولوگ آپ سے چھٹ جائیں گے،اجتماعی کام جوڑکاکام ہے،اس لیے کام کوآگے بڑھانے کے لیے دل بھی نرم ہوناچاہیے اورزبان میں بھی نرمی ہونی چاہئے اس کے علاوہ بڑوں کی بات ماننے کاجذبہ ہوناچاہیے جسے سمع وطاعت کہتے ہیں،ان خیالات کااظہار امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ کے نائب ناظم،وفاق المدارس اسلامیہ کے ناظم اور ذیلی دفاتر کے ذمہ دار مولانا ومفتی ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے امارت شرعیہ کے اہداف کوزمین پراتارنے کے لئے حضرت مولاناعبدالصمد نعمانی مدظلہ کی صدارت میں بلائی گئی ایک میٹنگ میں اراکین کمیٹی اور مخلصین امارت شرعیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا

انہوں نے کہاکہ آپس میں ایک دوسرے کی غلطیوں کومعاف کرنے کامزاج بھی اجتماعی کاموں کے لیے ضروری ہے،ان دوچیزوں کوبرتنے سے ہمارے اجتماعی کاموں میں پختگی آئے گی اورکام آگے بڑھے گا،مفتی صاحب حضرت امیرشریعت مولانااحمدولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم کے حکم اور قائم مقام ناظم مولانامحمدشبلی قاسمی کی ہدایت پر اڈیشہ دورے کے تیسرے روز راورکیلاپہونچے،،

افتتاحی گفتگومیں قاضی شریعت راورکیلا مفتی عبدالودودقاسمی نے کہاکہ راورکیلامیں دفترامارت شرعیہ کاقیام آج سے تقریباپچاس سال قبل ہواتھا،یہاں کے مخلصین اورامارت شرعیہ سے محبت وتعلق رکھنے والوں خصوصا حاجی محمد اسلم صاحب اور جناب عبدالوحیدخان صاحب مرحومین کی انتھک محنت اور بے پناہ قربانیوں کے نتیجہ میں دفترامارت شرعیہ کا قیام عمل میں آیاتھا،،

میٹنگ میں موجودارکین کمیٹی کے ساتھ نائب ناظم امارت شرعیہ نے مختلف امورپرتبادلۂ خیال کیااور باتفاق رائے جواہم فیصلے لیےگیے ان میں دفترامارت شرعیہ راورکیلاکی بالائی منزل میں نویں ودسویں کلاس کے طلبہ کے لیے کوچنگ سنٹرقائم کیاجاناشامل ہے

نیزیہ بھی طے پایاکہ اصلاح معاشرہ کے کام کومضبوطی کے ساتھ کرنے کے لئے نوجوانوں اورائمہ مساجد کوجوڑ کرایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور اصلاح معاشرہ کے کام میں تیزی اور پختگی لائی جائے،میٹنگ کاآغازمولاناعتیق الرحمان صاحب معلم امارت شرعیہ راورکیلا کی تلاوت کلام پاک سے ہوااور صدر مجلس حضرت مولاناعبدالصمد نعمانی صاحب کی دعاء پرمیٹنگ کااختتام ہوا

نظامت کے فرائض قاضی شریعت مفتی عبدالودود قاسمی نے انجام دئے اس اہم میٹنگ میں مذکورہ بالاحضرات کے علاوہ جناب عرفان الحق،جناب حاجی وصی اخترخان، حاجی انعام الحق،حاجی نسیم صدیقی،جناب فیاض احمدخان،حاجی شکیل احمد بسرا،جناب مولاناعاصم قاسمی،جناب محمود،ظفرعالم صدیقی،حاجی کمال الدین،مولاناکرامت حسین صاحبان نے شرکت کی۔اس کے قبل مفتی صاحب کی آمدپران کاپرجوش استقبال کیاگیا

اس موقع سے حضرت مفتی صاحب نے جامع مسجد راورکیلااورنورمسجدراورکیلامیں خطاب فرمایا،آپ نے فرمایاکہ نمازباجماعت کااخروی فائدہ تویہ ہے کہ نمازباجماعت کاثواب انفرادی نمازکے مقابلہ میں ستائیس گنا بڑھاہواہے لیکن اس کے بہت سارے دنیاوی فائدے بھی ہیں جوہماری نظروں سے اوجھل ہیں جن میں سب سے بڑافائدہ اوراہم سبق یہ کہ جس طرح ہم مسجدمیں امام کی اقتداء میں جماعت کے ساتھ نمازاداکرتے ہیں اسی طرح مسجد کے باہرکی ہماری زندگی بھی جماعتی اور اجتماعی زندگی ہو،انفرادی زندگی نہ ہو،مسجد میں مقتدی کاامام سے رشتہ قائم ہوتاہے توجماعت بنتی ہے،باہرکی زندگی میں امیر سے سمع وطاعت کا رشتہ قائم ہوگا توجماعت بنے گی

انہوں نے کہاکہ نمازبا جماعت کاایک سبق یہ بھی کہ جس طرح ہم مسجد کے صفوں میں قدم سے قدم ملاکر،کاندھے سے کاندھے ملاکر کھڑے ہوجاتے ہیں اسی طرح مسجدکے باہربھی ایمان کی بحالی کے لئے،اسلام کی برتری کیلئے،ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے ہم سب قدم سے قدم ملاکرمتحدہوکرمشن کے طورپرکام کریں،نیزانہوں فرمایاکہ نمازباجماعت سے ہمیں یہ بھی سبق ملتاہے کہ مسلک ومشرب،ذات برادری،زبان اور خاندان کی بنیادپرہم آپس میں تفریق نہ کریں،اور جس طرح امام کے سہو پر ہم ٹوکتے ہیں،لقمہ دیتے ہیں اسی طرح مسجد کے باہرکوئی برائی اور گناہ کا کام ہوتاہوادیکھیں توہماری ذمہ داری ہے کہ اسے روکیں اورپوری طاقت کے ساتھ روکیں

حضرت والانے حجاب کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہاکہ آج حجاب کامسئلہ اس لئے کھڑاہواہے کہ صرف بیس فیصدلڑکیاں ہماری حجاب استعمال کرتی ہیں باقی اسی فیصد لڑکیاں اسکول وکالج میں اسی کلچرکے ساتھ ہیں جوغیرمذہب کے ہیں،میں اس سونچ کوبدلناہوگا۔

بعدنماز عشاء نورمسجدمیں خطاب کرتے ہوئے حضرت نے فرمایاکہ آج معاشرے کے تمام جھگڑے اوراختلافات کی بنیادی وجہ کبراورانانیت ہے،ہرشخص اپنی بڑائی کابت دل میں لئے بیٹھاہواہے،کوئی مال ودولت کی بڑائی،کوئی ذات برادری اورخاندان کی بڑائی

یہ بڑائی اللہ کوبہت ناپسند ہے اور اس بڑائی اور انانیت کوختم کرنے لیے اللہ تعالیٰ نے آذان،اقامت اورنماز میں بارباراپنی بڑائی اورکبرائی کوبیان کیاہے تاکہ ہمارے دلوں میں اللہ کی بڑائی بیٹھ جائے اور اپنی بڑائی دل سے نکل جائے،مزیدکہاکہ جواللہ کے لئے جھکتاہے اللہ اسے بلند کرتاہے،یہ رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے جوسوفیصدصحیح ہے

نائب ناظم صاحب کااڈیشہ کادورہ ابھی جاری ہے۔

14 thoughts on “اجتماعی کاموں میں زبان ودل کی نرمی اورسمع وطاعت ضروری

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *