اسقاط حمل میں کمی

Spread the love

از قلم : مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ اسقاط حمل میں کمی

اسقاط حمل میں کمی

گذشتہ کئی سالوں سے یہ بات باعث تشویش رہی ہے کہ حمل میں لڑکی کا پتہ چلنے پر ان کا اسقاط کرادیا جاتا تھا

جس کی وجہ سے مرد وعورت کے صنفی توازن میں غیر معمولی فرق پیدا ہو گیا تھا، مختلف ملی اور سماجی تنظیموں نے اس معاملہ کی سنگینی کو محسوس کرکے اس کے خلاف تحریک چلائی، کتابچے اور فولڈر تقسیم کیے گیے، جس کے اثرات بہار ہی نہیں ملک کی مختلف ریاستوں میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

قومی خاندانی صحت کے ایک سروے کے مطابق بہار میں لڑکیوں کی تعداد ایک ہزار مرد پر ایک ہزار نوے ہے

جب کہ دیگر ریاستیں آندھرا پردیش میں ۱۰۴۵، گوا میں ۱۰۲۷، تلنگانہ میں ۱۰۴۹، تامل ناڈو میں ۱۰۸۸، اتر پردیش میں ۱۰۱۷، جھارکھنڈ میں ۱۰۵۰، مغربی بنگال میں ۱۰۴۹، اڈیشہ میں ۱۰۶۳، لکشدیپ میں ۱۱۸۷، کیرالہ میں ۱۱۲۱، اور پانڈیچیری میں ۱۱۱۲؍خواتین ایک ہزار مرد کے مقابل ہیں

افسوس کی بات یہ ہے کہ اس تبدیلی کا اثر مہاراشٹرا، گجرات ، مدھیہ پردیش میں نہیں پڑا ہے، وہاں اب بھی ایک ہزار مردوں کے مقابلے عورتوں کی تعداد کم ہے اور یہ صوبے اب بھی صنفی عدم توازن کے شکار ہیں۔

ان مضامین کو بھی پڑھیں

ادب کو اعلیٰ اخلاقی اقدارکے فروغ کا ذریعہ ہونا چاہیے

تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

 مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें

19 thoughts on “اسقاط حمل میں کمی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *