مدرسہ بورڈ ڈگری صارفین کی پاسپورٹ آفس میں مشکلات کم نہیں
رپورٹ نورالہدیٰ مصباحی مدرسہ بورڈ ڈگری صارفین کی پاسپورٹ آفس میں مشکلات کم نہیں
مدرسہ بورڈ ڈگری صارفین کی پاسپورٹ آفس میں مشکلات کم نہیں
مہراج گنج ( ایس این پی) عرصہ دراز سے مدرسہ تعلیمی بورڈ اتر پردیش کے حکام کے علم میں یہ بات لائی جا رہی ہے کہ پاسپورٹ ورکرز مدرسہ کی ڈگری پر پیسے بٹورنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ بورڈ کی مارکشیٹ کے نام پر بہت لوٹ مار کا بازار گرم ہے
ابتدائی طور پر فارم جمع کر واتے وقت اگر پانچ ہزاراضافی رقم دے کر دلال کے پاس نہیں گیے تو انہیں بتایا جاے گا کہ یہ ڈگری فرضی ہے، اگر وہ ناخواندہ ہیں تو پاسپورٹ بنوا نا درست نہیں۔ بابو کے سامنے دوبارہ قلم کاغذ لے کر امتحان دینا پڑتا ہے ۔
اگر امیدوار کسی طریقے سے فارم جمع کرا دے تو مارک شیٹ تصدیق کے لیے مدرسہ بورڈ کو بھیج دی جاتی ہے ۔ اور مدرسہ بورڈ سے براہ راست بتایا جاتا ہے کہ کیا کریں ، ہمارے پاس کام کرنے والے ملازم کم ہیں
جب انہیں بھاری رقم دی جاتی ہے یا کسی بروکر دلال کو دی جاتی ہے تو تصدیق ہو جاتی ہے ورنہ فائل برسوں پڑی رہتی ہے، متاثرین کی پریشانیاں کوئی نہیں سنتا ۔
ایک صاحب جن کا نام شہاب الدین ہے انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ آفس میں ڈاکیومنٹ جمع کرانے گیے وہاں تعینات کلرک اور کاغذات جمع کرانے والے بابو کے ذریعے کہا گیا کہ ہم مدرسہ بورڈ کی ڈگری پر فارم جمع نہیں کر یں گے
متاثرہ شخص نے کہا کہ ہم اس کی شکایت کریں گے، تو دوسرے افسر نے کہا کہ تاریخ بڑھوالواگلی تاریخ میں آ جانا جمع کر لیا جائے گا، یا پھر مارچ میں اگلی تاریخ کو آنا
کسی طرح فائل نمبر 1065251014821 پر فارم جمع کروایا گیا ۔ اور تصدیق کے لیے مدرسہ بورڈ کے پاس فائل بھیج دی گئی مہینوں بعد وہاں گیے لیکن آج تک تصدیق نہیں ہوسکی ، شہاب الدین نے بتایا کہ وہ چار مرتبہ خود مدرسہ بورڈ کے چکر لگا چکے ہیں لیکن ابھی تک کام یابی نہیں ملی ۔
محمد شہاب الدین کا کہنا ہے کہ ساتھ میں ، ہمارے تینوں دوستوں نے بھی فارم جمع کرائے تھے، لیکن بعد میں پاسپورٹ نہ ملنے پر تینوں لوگوں نے ایک دلال کو پندرہ ہزار روپے دیئے اور پاسپورٹ بنوا لیا
لیکن ہمارے پاس پیسے نہیں تھے، اس لیے رشوت نہیں دے پائے ابھی تک کوئی کام یابی نظر نہیں آئی ۔اس کی وجہ سے اب مدرس تعلیمی بورڈ اتر پردیش سے کوئی فارم بھرنے کے لیے تیارنہیں ہورہا ہے ۔
مدرسہ تعلیمی بورڈ اتر پردیش کے چیئر مین افتخار جاوید کی مہراج گنج آمد پر بھی اس ضمن میں شکایت کی گئی تھی انہوں نے کام کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر افسوس کچھ نہیں ہوا۔
اس سلسلے میں مدرسہ تعلیمی بورڈ اتر پردیش اور پاسپورٹ آفس کے ذمے داران سے وضاحت طلب کر نے کی کوشش کی گئی مگر کام یابی حاصل نہیں ہوئی۔
نورالہدی مصباحی روزنامہ راشٹریہ سہارا گورکھ پور 25 جنوری 2022۔
ان سب کو بھی پڑھیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں
Pingback: مدارس عربیہ کے نصاب تعلیم میں جبری دخل اندازی افسوس ناک ⋆ اردو دنیا نورالہدیٰ مصباحی