راجستھان ہائی کورٹ نے جے پور بم بلاسٹ کے مجرموں کو بری کیا
راجستھان ہائی کورٹ نے جے پور بم بلاسٹ کے مجرموں کو بری کیا
جےپور بم بلاسٹ کیس
✍: سمیع اللہ خان
نچاروں مسلمان جنہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی راجستھاچھٹے رمضان کی آج سب سے اچھی خبر یہ ہےکہ راجستھان ہائیکورٹ ورٹ نے جےپور بم بلاسٹ کے چاروں ملزمین کو معصوم قرار دیتے ہوئے بری کردیا ہے نچلی عدالت نے ان چاروں مسلم نوجوانوں کو پھانسی کی سزا سنائی تھی لیکن راجستھان ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو ناصرف مسترد کردیا
بلکہ جن پولیس والوں نے ان مسلمانوں کو پھنسایا تھا ان کےخلاف تفتیشی کارروائی کے احکامات بھی جاری کردیے ہیں،
راجستھان ہائی کورٹ نے سرور اعظمی، محمد سیف، سیف الرحمان اور سلمان کو معصوم قرار دیتے ہوئے جےپور بم بلاسٹ کے مقدمے سے بری کردیا ہے
راجستھان ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ ایک بڑی نظیر ہےکہ بھارت میں مسلمانوں کو دہشتگردی اور بم دھماکوں کےنام پر کس حد تک پھنسایا جاسکتاہے
بم بلاسٹ کی واردات کےنام پر گرفتار کیے گئے ان مسلمانوں کو جب نچلی عدالت نے پھانسی کی سزا سنادی تھی اس کےبعد تو عام سماج میں انہیں خونخوار دہشتگرد مان لیا گیا تھا
لیکن راجستھان ہائی کورٹ کے آج کے فیصلے نے ثابت کردیا کہ پھانسی کی سزا بھی مسلمانوں کو دہشتگرد ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں ہے یہ بھی بھارتی اسلاموفوبیائی ایجنسیوں اور پولیس کی کرتوتوں کا نتیجے میں سامنے آسکتی ہے۔
اس سے پہلے احمدآباد کے مفتی عبدالقیوم منصوری صاحب ، بنگلور کے مولانا انظر شاہ، حیدرآباد کے مولانا عبدالقوی اور مولانا کلیم الدین مظاہری سمیت ایسے ہی کئی علما اور مسلمانوں کو جہادی، دہشت گردی اور خون ریزی کے سنگین الزامات کے تحت گرفتار کیا جاچکاہے، ان میں سے بھی کئی ایک کے معاملات میں ہم نے لکھا تھا
جب یہ کارروائی ہورہی ہوتی ہے تب لکھنا بولنا یا گرفتار شدہ متاثرہ شخص کی حمایت میں بے خوف ہوکر آواز اٹھانا اصلاً ضروری ہوتاہے
کیوں کہ جب اس قسم کا پولیس ایکشن ہوتاہے تب حکومت اور ایجنسیاں سب ملکر ہماری پوری ملت کو دہشتگرد ثابت کرتے ہیں، تب ناصرف وہ فرد جوجھتا ہے بلکہ ہماری ملّت ہمارا مذہب سب کٹہرے میں اور نیوز چینلوں کے سَنگھی بھونپو کود کود کر حملہ آور ہوتےہیں، اسلیے تبھی ایجنسیوں کے ظلم کے خلاف سچ کا ماحول بنانا واجب ہوتاہے ۔
اب دیکھیے گا کہ، راجستھان ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر انٹلکچوئل اور دانش ور طبقہ زور زور سے عدالت پر اعتماد کی بحالی اور جمہوریت کی زندگی کا راگ الاپنا شروع کردے گا
لیکن ان سے اگر پوچھا جائے کہ جب یہ نوجوان گرفتار ہورہے ہوتے ہیں اور انہیں پھانسی کی سزا تک سنا دی جاتی ہے تب آپ کہاں تھے؟ تو کوئی جواب نہیں ملے گا
جو طوائف میڈیا اچھل اچھل کر ان مسلمانوں کی سزائے موت پر ناچ رہا تھا وہ میڈیا اب ان کی معصومیت اور رہائی کے فیصلے پر اپنا کوٹھا نہیں کھولے گا ناہی یہ سوال کرنے کی ہمت کرےگا کہ ان بچوں کا ماضی کون لوٹائے گا؟!
راجستھان ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ یقیناﹰ ایک بہترین مثال اور ملک کے موجودہ مسلم مخالف ہندوتوا ماحول کو کاؤنٹر کرنے کے لیے مددگار نظیر ہے
لیکن جس طرح منصفانہ عدالتی فیصلے آنے کے وقت سیکولر دانشوران عدالت پر اضافی اعتماد کا اعتراف کرنے چلے آتے ہیں ویسے ہی انہیں ایسی کارروائیوں کے وقت کارروائیوں کےخلاف آئینی اسٹینڈ لینا چاہیے ناکہ ایجنسیوں کے سنسنی خیز الزامات اور میڈیا ٹرائل کے دباؤ میں آنا چاہیے
جیسا کہ فی الحال پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی اور کریک ڈاؤن کے سلسلے میں ہورہاہے، لیکن کریک ڈاؤن کے وقت چونکہ یا تو لوگ غائب ہوجاتے ہیں یا دفاعی انداز اختیار کرلیتے ہیں تو صورتحال مزید مخدوش ہوکر مسلم مخالف ہوجاتی ہے
اس لیے آج راجستھان ہائی کورٹ کے اس منصفانہ فیصلے کے ساتھ یہ عزم کرناہے کہ ہم اسلاموفوبیا زدہ متعصبانہ ایجنسیوں، ہندوتوا زہر میں لت پت پولیس، اور سَنگھی کوٹھے کی طوائف میڈیا کے شورشرابے کی وجہ سے اپنی ملّت کے کسی بھی فرد یا جماعت کو مجرم تسلیم نہیں کریں گے
جے پور بلاسٹ میں معصوم قرار پانے والے چاروں بھائیوں کو ان کی بےگناہی کا اثبات مبارک ہو ان کے اہل خانہ کو ان کی رہائی مبارک ہو، جب یہ برادران گرفتار ہوئے تھے اور جب انہیں پھانسی کی غلط سزا سنائی گئی تھی
یہ تب بھی ہمارے بھائی تھے کیونکہ ہمیں ان کی بےگناہی کا یقین اور ظالم سسٹم کی اسلاموفوبیائی ذہنیت کا علم تھا آج انہیں رہا کرنے کا فیصلہ سنایا گیا ہے تو آج ہمیں مزید خوشی ہے
اللہ تعالٰی نے رمضان کی مبارک ساعتوں میں ان برادارن اسلام کو رہا کرواکر ناصرف ان کے اہل خانہ کو مسرور کیا ہے بلکہ تمام اہلِ ایمان کے لیے امید و حوصلے کی ایک نوید بھیجی ہے
ایمان پر ثابت قدم رہو، اللہ سے تعلق مضبوط رکھو، قرآن سے رشتہ استوار رکھو حالات کے دباؤ میں نہ کسی ایمانی فریضے سے پیچھے ہٹو، نہ کسی اسلامی شعار سے دستبردار ہونے کی سوچو، نہ اپنے مظلوموں کو اکیلا چھوڑو، ظالموں کی خوشامد ہرگز نہیں کرنا، نہ ہی کسی غیراسلامی رسم و رواج کو اپنانا اور آپس میں ایک ایمانی خاندان بن کر مضبوطی سے ایک دوسرے کو تھامے رکھنا ہے
بس، ہمارا رب ہمارے لیے گھٹاٹوپ تاریکیوں اور فرعونوں کی ننگی تلواروں میں سے بھی نجات، سربلندی، خوش حالی اور فوز و فلاح کی راہیں ہموار کرےگا