علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار پر عدالت کے فیصلہ سے مظفر پور میں خوشی کی لہر
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار پر عدالت کے فیصلہ سے مظفر پور میں خوشی کی لہر
مظفر پور : (وجاہت، بشارت رفیع)
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار پر سپریم کورٹ کا سپریم فیصلہ، ڈاکٹر نور عالم خان۔اسلامیہ ڈگری کالج کے بانی و سیکرٹری ڈاکٹر نور عالم خان نے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کا خیر مقدم کیا اور بتایا کہ اس فیصلہ سے اقلیتی طبقے میں خوشی کی لہر ہے
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ ہے کہ اس کو اقلیتیوں نے ہی قائم کیا ہے جسے کسی بھی قیمت پر فراموش نہیں کیا جا سکتا، موجودہ حکومت اقلیتوں کے فلاح و بہود کی باتیں تو کرتی ہیں لیکن اقلیتی اداروں پر ان کا نظریہ بدلا ہوا نظر آتا ہے
اگر حکومت واقعی اقلیتوں کے تعلیم و ترقی کے لیے فکر مند ہے تو ان کو چاہیے کہ ملک میں جتنے بھی اقلیتی ادارے ہیں ان پر خصوصی توجہ دی جائے۔ آج بھی ملک میں کتنے ہی ادارے ہیں جن کو ملک کے اقلیتی کمیشن کی طرف سے بھی اقلیتی ادارے کا درجہ مل چکا ہے
لیکن مرکزی حکومت ہو یا صوبائی حکومت ان اداروں کو اقلیتی سہولت فراہم نہیں کر رہی ہے جو کہ بہت ہی افسوس کی بات ہے، خاص کر ہم بہار کے سی ایم نتیش کمار سے گزارش کرتے ہیں کہ بہار میں جتنے بھی اقلیتی ادارے ہیں
اُن پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ان کو تمام طرح کی اقلیتی سہولت فراہم کی جائے، بی، آر، اے، بہار یونیورسٹی مظفرپور سے منسلک واحد اقلیتی ادارہ اسلامیہ ڈگری کالج کو اقلیتی کمیشن کی طرف سے 2011 میں ہی اقلیتی درجہ مل چکا ہے اور بہار ہائی کورٹ کی طرف سے بھی اقلیتی درجہ ملا ہوا ہے
لیکن ابھی تک اسلامیہ ڈگری کالج کو اقلیتی سہولت نہیں مل رہی ہے جس سے اقلیتی طبقے میں کافی ناراضگی ہے، ادارہ اسلامیہ ڈگری کالج مظفرپور کے پرنسپل پروفیسر واسو دیو بھگت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں جتنے بھی اقلیتی ادارے ہیں ان میں برسوں سے کام کر رہے اسٹاف کو اقلیتی سہولت نہیں مل رہا ہے جو کہ بہت ہی افسوس کی بات ہے
اسلامیہ ڈگری کالج کے کمیٹی کے عہدہ داران و اراکین ڈاکٹر سید علی مرتضی، افضال احمد خان، ڈاکٹر ایف رحمان، ساجد انوار، نوشاد خان، جمیل احمد، فیروز احمد خان، پروفیسر شہید ازاد، ڈاکٹر پرویز ہاشمی، پروفیسر محمد نوح، محمود عالم، پروفیسر محمد رضوان، پروفیسر احمد اللہ خان، پروفیسر شاہینہ پروین، پروفیسر ساجدہ پروین، طارق امام، شاہنواز عالم خان، وغیرہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔