باڑمیر میں تیسری بار اجتماعی شادیوں کی مثالی اور شان دار تقریب بحسن وخوبی اختتام پزیر
ہرپالیہ، باڑمیر میں تیسری بار اجتماعی شادیوں کی مثالی اور شان دار تقریب بحسن وخوبی اختتام پزیر
ایک ہی دن 64 دولہا دلہن بنے زندگی کے ہم سفر!
ہندوپاک کےسرحدی علاقہ “علاقۂ تھار” کے باڑمیر ضلع کے سیڑوا تحصیل کے تحت ہرپالیہ نامی گاؤں میں غلامان مصطفیٰ کمیٹی،قادری کمیٹی و اجتماعی شادی کمیٹی ہرپالیہ کے زیر نگرانی اور دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف کے مہتمم وشیخ الحدیث نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلّہ العالی کی قیادت وسرپرستی میں 12 مئی 2024 عیسوی بروزاتوار حضرت پیر سید کبیراحمدشاہ بخاری علیہ الرحمہ کے اوطاق [مہمان خانہ] میں بہت بڑے پیمانے پر اجتماعی نکاح خوانی وشادی کا پروگرام بحسن وخوبی اختتام پزیر ہوا-
یہ گرام پنچایت ہرپالیہ کے لوگوں کا ایک مثالی وتاریخی اور لائق تعریف وتحسین وتبریک عمل وپیش رفت ہےکہ گاؤں کے تمام امیر و غریب، مزدور اور لیڈر خاندانوں کے 64 دولہا ودلہن کی شادی ونکاح خوانی ایک ہی جگہ اور ایک ہی پنڈال کے نیچے انتہائی سادگی اور سنت رسول کے مطابق ہوگئی اور وہ شادی کے پاک بندھن میں بندھ اورزندگی کے ہم سفر بن کر ایک نئی زندگی کی شروعات کریں گے-اس لائق تعریف اور نیک عمل سے جہاں قوم کے لوگوں کا وقت برباد ہونے سے بچا وہیں شادی بیاہ کے مواقع پر جو فضول خرچی اور بے جا وغیر شرعی رسم ورواج پر عمل کیاجاتاتھا اس پر لگام لگ رہا ہے اور لوگ بہت ساری پریشانیوں سے بھی بچ رہے ہیں-
بلاشبہ ہرپالیہ گاؤں کے زندہ دل اور جیالے لوگوں نے سندھی سماج اور دوسرے برادران وطن کے لیے ایک بہترین عملی نمونہ پیش کیا ہے-
باشندگان ہرپالیہ کے اندر ایسی مثبت اور بہترین واصلاحی سوچ وفکر پیدا کرنے والے شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج پیر سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی کو اللہ تعالیٰ عمر خضری عطافرمائے اور آپ کے علم وعمل اور اقبال میں مزید بلندیاں عطافرمائے-
علاقے کے معزز لوگوں کا کہنا ہے کہ “ہمیں باشندگان ہرپالیہ پر ناز ہے کیونکہ اس گاؤں کے لوگوں نے سماج کو مالی نقصان سے بچانے اور وقت جیسی انمول دولت کی بربادی سے بچانے کا اپنے اس عمل و پیش قدمی سے ہماری سماج کو بہت ہی اچھا پیغام دیا ہے”-
اگر یہ اجتماعی شادی کا پروگرام نہ ہوتا تو اتنے سارے لوگوں کی شادیاں کم از کم 2 مہینے میں ہوتیں،جسے صرف ایک ہی دن میں انجام دے دیا گیا،اس اجتماعی شادی سے کس قدر وقت اور پیسوں کی بچت ہے یہ کسی ذی شعور پر مخفی نہیں-
امید کی جارہی ہے کہ یہ اچھی رسم اب بتدریج پورے علاقۂ تھار میں رائج ہوگی [ان شاءاللہ تعالیٰ]
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح کی فضول چیزوں اور غلط رسم ورواج سے بچائے،سماج ومعاشرے میں پھیلی برائیوں کو ختم کرنے اور قوم وملت کو اعلیٰ مقام پر پہنچانے والے قائد ولیڈر نصیب کرے جو حالات کی نزاکت کو سمجھنے کا شعور رکھتے ہوں-
بلا شبہ ہرپالیہ گاؤں کے زندہ دل لوگوں نے سندھی برادری اور ملک کے دیگر بھائیوں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے!
ہرپالیہ میں منعقد اس سندھی مسلم سماج کی جانب سے منعقد کی گئی تیسری اجتماعی شادی کی تقریب میں موجود لوگوں نے نئے شادی شدہ جوڑوں کو مبارکباد دینے اور اپنی دعاؤں سے نوازنے کے ساتھ ان خیالات وتاثرات کا اظہار کیا کہ “اجتماعی شادی بہتر مستقبل اور معاشرے میں پھیل رہی برائیوں وغلط رسم ورواج کو ختم کرنے کےلیے ایک بہترین پہل ہے۔ سرحدی علاقے میں اس مہم کی قیادت اور پہل کر کے حضرت علامہ پیر سید نور اللہ شاہ بخاری نے معاشرے کو ایک نئی سمت دی ہے۔
اس طرح کے سماجی کاموں سے وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ہوتی ہے
اور سماجی ذمہ داریاں نبھانے کا موقع بھی ملتاہے ۔ اجتماعی شادی کمیٹی کے ممبران کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ اقدام قابل ستائش ہے اور اس مہم سے وابستہ تمام حضرات کو بہت بہت مبارکباد۔
حضرت علامہ سید نور اللہ شاہ بخاری نے نکاح پڑھایا اور تمام دولہا دلہن اور ان کے اہل خانہ کو مبارکباد دی اور اس موقع پر دولہے ودلہنوں کے درمیان آپسی محبت نیز تمام لوگوں کی خیر خواہی کے لیے دعا بھی کی۔ اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں کو یہ تاکید کی کہ وہ غیر ضروری اخراجات سے گریز کریں اور اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم فراہم کریں۔
آپ نے یہ بھی کہا کہ ڈیجیٹل دور میں مہنگائی اور ایک دوسرے کو دیکھ کر لوگ شادیوں میں لاکھوں روپے خرچ کر کے مقروض ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے سے محروم ہو جاتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اسراف سے بچتے ہوئے اپنے مال ودولت کو نیک کاموں میں خرچ کریں،
اجتماعی شادی کمیٹی ہرپالیہ و جملہ باشندگان ہرپالیہ کی جانب سے حضرت علامہ پیر سید نور اللہ شاہ بخاری نے اس اجتماعی شادی میں شرکت کرنے والے سبھی حضرات کا شکریہ ادا کیا۔
اس اجتماعی شادی پروگرام میں باڑمیر جیسلمیر لوک سبھا کے مضبوط امیدوار امیدا رام بینیوال، چوہٹن کے سابق ایم ایل اے پدمارام میگھوال، ضلع پرکھ مہندرسنگھ چودھری، کانگریس کے سابق ضلع صدر حاجی فتح محمد خان، حاجی عبدالغفور صاحب، سید مٹھن شاہ مٹیاری، سید صحبت علی شاہ عالمسر، سید شجاع محمد شاہ بامنور، مہندر جانی پردھان رامسر، رمیش پردھان سیڑوا، حاجی قائم درس، سلطان درس، کالو خان وڈیرہ،
حاجی شیر خان میٹھے کا تلا، نواز درس، سرپنچ محمد علی، سرپنچ ارباب فوجی، کچرا خان، حسین خان، عثمان خان، سرپنچ روشن خان، سرپنچ موہن سارلا، سرپنچ ہلال، سرپنچ رمضان سمیت پورے علاقہ کے بہت سارے معززین موجود تھے۔
رپورٹ:باقرحسین قادری انواری
خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)