قول حضور تاج الشریعہ، دعوت اسلامی اور علما
قول حضور تاج الشریعہ، دعوت اسلامی اور علما
محمد زاہد علی مرکزی چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کا فرمان کہ “دعوت اسلامی اور سنی دعوت اسلامی مسلک اعلی حضرت کی مبلغ نہیں” اس پر چند روز سے کافی لوگ بحث کر رہے ہیں اور جواب مانگے جا رہے ہیں، لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ اپنے موقف پر جس مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے والے تھے اسی مضبوطی سے عمل کرنے والے بھی تھے،
اور ہمیشہ ان کا یہی طریقہ رہا ہے ، چاہے معاملہ فوٹو اور ویڈیو سے پرہیز کا ہو یا کسی اور مسئلے کا، نیز وہ فتوے کے ساتھ ساتھ تقوے کے بھی قائل تھے، کس بھی مسئلہ پر اگر آپ نے فتویٰ دیا ہے تو اس پر عمل کر کے ثابت بھی کیا ہے، آپ کے قول کو سمجھنے کے لیے آپ کی شخصیت کے اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا –
وہ تاج الشریعہ علیہ الرحمہ جنھوں نے دور طالب علمی میں دوسرے ملک میں علی الاعلان ہزاروں افراد کی موجودگی میں ایک بڑے عہدے پر فائز، ملکی مہمان لیڈیز سے ہاتھ ملانے کو منع فرمادیا ہو، جنھوں نے ہاتھ ملانے کی بنا پر اپنے عزیز دوست تک کو چھوڑ دیا ہو، کیا وہ ٹی وی ویڈیو کو فروغ دینے والی اور مساجد تک پہنچانے والی کسی تنظیم کو مسلک اعلی حضرت کی مبلغ تنظیم تسلیم کرسکتے ہیں ؟
– اور ایسی شخصیت نے اگر اپنے موقف کی بنا پر مسلک اعلی حضرت کی مبلغ تنظیم نہیں مانا تو کیا غلط کیا ہے؟ آئیے اصل مسئلے کی طرف آتے ہیں، اولا دعوت اسلامی سنی دعوت اسلامی دونوں ہی ٹی وی ویڈیو کے سخت خلاف تھے اور ٹی وی ویڈیو کی تباہ کاریوں پر انہوں نے جم کر رسائل تقسیم کیے، طرح طرح کے خوفناک واقعات لکھے اور لوگوں کو دور کیا، پھر یہ دونوں تنظیمیں اپنے اس قول سے پھر کر ٹی وی ویڈیو پر ہی آگئیں –
اب سوال یہ ہے کہ کیا دعوت اسلامی یا سنی دعوت اسلامی نے اپنے ان افعال کے متعلق کیا وضاحت پیش کی؟
پہلے ناجائز و حرام جانتے تھے اور پھر اچانک جائز بلکہ کار ثواب ہوگیا – پہلے بھی مسلک اعلی حضرت کا نعرہ لگاتے تھے اور ناجائز کہتے تھے، اب بھی نعرہ لگاتے ہیں اور جائز کہتے ہیں، پہلے یہ کلیر ہو کہ یہ دونوں تنظیمیں پہلے درست تھیں یا اب درست ہیں؟ حد تو تب ہوگئی جب اس جواز کے ثبوت کے لیے اسلامی بھائیوں نے خواب دیکھنا شروع کیے اور ٹی وی پر گنبد خضری کے مناظر دیکھنے والے بھائی کو آواز آئی کہ “تم نے مولانا الیاس صاحب سے میرا سلام نہیں کہا –
یہ بھی یاد رہے کہ دعوت اسلامی سنی دعوت اسلامی کے مبلغین نے جتنے خواب آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے متعلق بتائے ہیں اتنے خواب پوری دنیا میں آج تک کسی تنظیم نے نہیں دیکھے ہوں گے، ان کے خوابوں پر پوری کہ پوری کتابیں موجود تھیں، لیکن وہ ساری کتابیں آج مارکیٹ سے غائب ہیں، اگر وہ خواب صحیح تھے تو مارکیٹ سے کتابیں غائب کیوں ہیں؟ اور اگر صحیح نہیں تھے تو پھر چھاپے کیوں؟ جھوٹ کیوں بولا؟ یوٹرن کیوں لیے؟
ایسی ہی بہت ساری چیزوں کی بنا پر حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے صرف یہ فرمایا کہ وہ مسلک اعلی حضرت کے مبلغ نہیں ہیں-
مبلغ کیوں نہیں؟
وہ اس لیے مبلغ نہیں ہیں کیونکہ جس مسلک اعلی حضرت پر حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ گامزن تھے واقعی میں دعوت اسلامی یا سنی دعوت اسلامی اس پر عمل پیرا نہیں رہے، سرکار اعلی حضرت، حضور مفتی اعظم ہند حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے نزدیک ٹی وی ویڈیو حرام تھا اور فعل حرام کے ذریعے دین کی تبلیغ بھی جائز نہیں، لہذا ان کا یہ کہنا کہ یہ تنظیمیں مسلک اعلی حضرت کی مبلغ نہیں ان کے موقف کے مطابق بالکل درست اور حق ہے –
2011 کی بات ہے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ جب بریلی شریف رہتے تو ہر جمعرات اسلامی سوال و جواب کا پروگرام ہوتا تھا، اس پروگرام میں لوگ دنیا بھر سے سوالات کرتے تھے اور آپ جوابات عنایت فرماتے تھے، ایسی ہی ایک جمعرات ہم پروگرام میں حاضر تھے ، جہاں میرے سامنے سوال ہوا اور سوال کرنے والے نے دعوت اسلامی کے تعلق سے بہت زور لگایا کہ حضرت کچھ کہہ دیں گمراہ یا کوئی سخت بات کہہ دیں،
لیکن حضرت نے بار بار سوال پر کرنے پر بھی صرف یہی فرمایا کہ وہ مسلک اعلی حضرت کے مبلغ نہیں ہیں، اس کے علاوہ ان پر کوئی حکم نہیں لگایا –
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ اپنے موقف پر پوری طرح سے قائم رہتے تھے، لہذا جس مسلک اعلی حضرت کو حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ مانتے تھے یقیناً یہ تنظیمیں ان کے موقف کے مطابق ویسے نہیں مانتی تھیں، کچھ لوگ حضرت مفتی نظام الدین صاحب قبلہ یا دیگر اور مفتیان کرام جنھوں نے چند مسائل پر الگ موقف اختیار کیے جیسے چین کی گھڑی، چلتی ریل پر نماز، رویت ہلال، مائک پر نماز کے جواز وغیرہ وغیرہ ان سب پر سوال اٹھا رہے ہیں،
ان کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ فقہی فروعی مسائل ہیں ان میں اختلاف ہوتا ہی رہتا ہے، اس میں کون سی نئی بات ہے، ایک ہی چیز کو امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ حرام قرار دیتے ہیں امام شافعی علیہ الرحمہ جائز قرار دیتے ہیں، امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ کا کچھ اور موقف ہے تو امام محمد علیہ الرحمہ کا کچھ اور، اور ہر ایک کے پاس دلیل ہے، ہر ایک حق پر ہے، لہذا یہاں تو مجھے کچھ نہیں سمجھ آتا کہ کوئی بات ہو –
حضور مدنی میاں صاحب قبلہ سے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کا جو مسئلہ ٹی وی ویڈیو کے تعلق سے رہا اس میں بھی کوئی بات نہیں، انہوں نے اپنی بات کی، اِنہوں نے اپنی بات کی، وہ اپنے موقف پر قائم یہ اپنے موقع پر قائم، حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے ٹی وی ویڈیو یا کسی اور مسئلے میں ایسا تو نہیں فرمایا کہ وہ مسلمان نہیں رہے، طرفین سے ایسا نہ ہوا، پھر اس مسئلے کو اٹھانے کی کیا ضرورت ہے -؟
قابل توجہ بات تو یہ ہے کہ جب تک علما عدم جواز کے قائل رہے تب تک اتنی بے راہ روی نہ تھی، جب سے علما جواز کے قائل ہوے آج ضروری ہو یا غیر ضروری سب جائز ہوگیا ہے، جلسوں کے اشتہارات پر بھی فوٹوز کی وہ بھرمار ہے کہ فلموں کے پوسٹر بھی شرما جائیں، “بند” جب کھلتا ہے تو یہی ہوتا ہے اس لیے جب تک”باندھ” بند رہے تب تک ہی بھلائی ہے، مولوی طبقے کو سیلفی فوبیا ایسا ہوا ہے کہ محسوس ہوتا ہے چند سالوں میں لوگ پاخانہ پیشاب کرتے وقت کی سیلفی بھی اپلوڈ کرنے لگیں گے –
لیکن جو لوگ جواز کے قائل ہیں وہ بھی درست ہیں کیونکہ یہ ایک فقہی فروعی مختلف فیہ مسئلہ ہے –
ہمارے نزدیک مسلک اعلی حضرت کو ماننے والے بھی سنی صحیح العقیدہ ہیں اور مسلک اعلی حضرت کو ایک خاندان یا گروہ کا مسلک سمجھنے والے جو معمولات اہل سنت پر قائم ہوں وہ بھی سنی صحیح العقیدہ ہیں، دعوت اسلامی یا سنی دعوت اسلامی والے بھی سنی صحیح العقیدہ ہیں، فقہی مسائل پر الگ رائے رکھنے والے علما کا کیا کہنا اللہ ان پر خوب برکتیں نازل فرمائے –
19/9/2023