صدرالشریعہ کا علمی و روحانی تسلسل
صدرالشریعہ کا علمی و روحانی تسلسل : از ماضی تا مستقبل
از؛ محمد اشفاق عالم امجدی علیمیٓ
بچباری آبادپور کٹیہار (بہار)
خطۂ ہند کی علمی و روحانی تاریخ میں چند ایسی قدسی صفات ہستیاں جلوہ گر ہوئیں، جن کے آثار و انوار زمان و مکان کی قید سے ماورا ہو کر آج تک فیض رساں ہیں۔ ان ہی درخشندہ ہستیوں میں ایک تابندہ نام حضرت صدرُ الشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی نور اللہ مرقدہ کا ہے، جن کی علمی و فقہی خدمات ایک ایسا تسلسل ہیں، جو وقت کے نشیب و فراز سے بے نیاز ہو کر آج بھی اہلِ سنت کا سرمایہ افتخار ہیں۔
صدرُ الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ ان نابغۂ روزگار علما میں سے ہیں، جنہوں نے فتنہ و گمراہی کے اندھیروں میں علم و عمل کی قندیلیں روشن کیں۔ آپ براہِ راست امام اہلِ سنت، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ کے فیض یافتہ، علومِ رضویہ کے امین، اور فکرِ رضا کے مستند ترجمان تھے۔ وہ ایک ایسا پُرآشوب دور تھا، جب جدید فلسفوں کی یلغار اور دینی انحرافات کے سیلاب نے ملت کو تذبذب میں مبتلا کر رکھا تھا۔ ایسے نازک لمحے میں حضرت صدرُ الشریعہ نے “بہارِ شریعت” جیسی شاہکار تصنیف کے ذریعے علمِ فقہ کی ایسی شمع روشن کی، جو نہ صرف عوام کے لیے ہدایت کا چراغ بنی، بلکہ علماء و مفتیانِ کرام کے لیے بھی ایک راہنما آئینہ ثابت ہوئی۔
علمی عبقریت اور فقہی بصیرت کا حسین امتزاج
صدرُ الشریعہ محض فقیہ نہیں، بلکہ مفسرِ قرآن، محدثِ وقت، اصولی متکلم، منطقی مفکر، اور عظیم مدرس بھی تھے۔ آپ نے فقہِ حنفی کو عام فہم اسلوب میں پیش کر کے ایک غیر معمولی کارنامہ انجام دیا۔ “بہارِ شریعت” آپ کا وہ علمی شاہکار ہے جو آج بھی مدارس، جامعات، خانقاہوں اور عوامی حلقوں میں مقبولِ عام ہے اور فقہی رہنمائی کا مستند مرجع ہے۔
آپ کا علم صرف ظاہری علوم پر محیط نہ تھا، بلکہ آپ باطنی اسرار و معارف کے بھی امین تھے۔ آپ کی روحانی وابستگی اعلیٰ حضرت سے صرف نسبتِ ظاہری نہ تھی، بلکہ وہ ایک باطنی سلسلہ تھا جس میں روحانیت، تزکیہ، خشیت، اخلاص، اور تقویٰ کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ کی مجالس صرف درسگاہیں نہیں، بلکہ روحانی تربیت گاہیں بھی ہوا کرتی تھیں۔
صدرُ الشریعہ کی فقہی آراء آج بھی جدید دینی مسائل میں دلیل و استناد کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ ان کا اسلوبِ استدلال، قوتِ استنباط، اور اندازِ تحریر آج کے فقیہ کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کے فتاویٰ اور تصانیف اہلِ سنت کے لیے نہ صرف علمی اثاثہ ہیں بلکہ ایک زندہ و متحرک فقہی نظام کی بنیاد بھی ہیں۔
عرس امجدی کے پرمسرت موقع پر استاذی الکریم حضور تاج الفقہاء علامہ مفتی اختر حسین قادری علیمی دامت برکاتہم نے ایک روح پرور واقعہ بیان فرمایا کہ ایک موقع پر خلیل العلماء علامہ مفتی خلیل احمد خان برکاتی کسی پیچیدہ مسئلے میں غور و فکر کر رہے تھے مگر راہ نہ پا رہے تھے۔ آپ نے تصورِ صدرُ الشریعہ میں نیند کی آغوش لی۔ خواب میں حضور صدرُ الشریعہ تشریف لائے اور ارشاد فرمایا: “مولوی! کیوں پریشان ہو؟” عرض کیا: “حضور! یہ مسئلہ حل نہیں ہورہا۔” فرمایا: “بہارِ شریعت کے فلاں باب کا مطالعہ کرو، حل مل جائے گا۔”
یہ واقعہ اس امر کا بین ثبوت ہے کہ حضور صدرُ الشریعہ کا فیضان آج بھی اپنے عقیدت مندوں پر جاری ہے، اور آپ کی تربتِ انوار سے علم و حکمت کی شعاعیں مسلسل ضیاء پاشی کر رہی ہیں ــــــــــــــــ
صدرُ الشریعہ کا علمی و روحانی فیضان کسی ایک دور تک محدود نہیں۔ یہ تسلسل ایک ایسی روشن شاہراہ ہے، جس پر چل کر امت اپنی دینی سمت و منزل کو پا سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے طرزِ تدریس، اسلوبِ نگارش، اور فقہی بصیرت کو نسلِ نو تک منتقل کیا جائے۔ مدارس و جامعات میں ان کی تصانیف کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، اور ان کے افکار و خیالات پر تحقیقی کام کو فروغ دیا جائے۔
ان کی زندگی، علم و عرفان، فقہ و بصیرت، اور روحانیت و سلوک کا حسین امتزاج ہے۔ ان کا فیضان ایک ایسی روشن مشعل ہے جس سے اگر موجودہ اور آئندہ نسلیں استفادہ کرتی رہیں تو یقیناً یہ تسلسل قیامت تک قائم رہے گا۔
رب تعالٰی حضور صدرُ الشریعہ علیہ الرحمۃ کی تربتِ انور پر اپنی رحمتوں، برکتوں اور انوار و تجلیات کی بارشیں نازل فرمائے، اور ہمیں ان کے علمی و روحانی فیضان سے مالامال فرمائے آمین ـ بجاہ سید الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
از؛ محمد اشفاق عالم امجدی علیمیٓ
بچباری آبادپور کٹیہار (بہار)