کیا اردغان اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کر رہے ہیں

Spread the love

لندن : آئی این ایس انڈیا کیا اردغان اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کر رہے ہیں

کیا اردغان اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کر رہے ہیں

لندن (آئی این ایس انڈیا) گزشتہ سال کے اواخر سے صدر طیب اردغان کی خارجہ پالیس کے جارحانہ انداز میں تبدیلی آرہی ہے۔

بدلتے عالمی حالات اور اپنے معاشی چیلنجر کی وجہ سے ترکی نے آئندہ برس کے لیے اپنے اہداف بھی اسی حکمت عملی کے تحت ترتیب دیا

اب تک ترک حکومت کے حامی سمجھے جانے والے تھنک ٹیک سنا ( فاونڈیشن فور پولیٹکل، اکنامک اینڈ ریسریچ) نے ترکی کے عالمی سیاسیت کے اہداف کے بارے میں ٹرکیزجیو پولیٹکل لینڈ اسکیپ 2022″ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

سینا 2022 میں ترکی کے ان اہداف سے متعلق سلامتی اور خارجہ امور کے ماہرین کا ایک سروے کیا تھا ۔ رپورٹ میں اس سروے کے نتائج سے متعلق بتایا گیا ہے کہ 2021 میں ترکی کی زیادہ توجہ دفاع پر تھی ۔

لیکن 2022 میں معاشی سکیورٹی زیادہ اہم ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سروے کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے ترکی اپنی سلامتی کو عسکری یا فوجی تناظر کے بجائے معیشت، سماجی اور ماحولیاتی تحوظ کے زاویے سے دیکھ رہا ہے۔

پالیسی میں اس تبدیلی کی وجہ اس رپورٹ میں بیان کی گئی ہے کہ خطے میں بالخصوص شام اور عراق میں ایسے خطرات کم ہو گئے ہیں جن کے مقابلے کے لیے فوجی مداخلت ضروری تھی سینا کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بھی معاشی ترجیحات ہی قومی سلامتی سے متعلق ترکی کی پالیسی کی سمت کا تعین کریں گی۔

ترکی میں حکومت کے حامی حلقے تھنک فینکس اور تجزیہ کار سلامتی اور خارجہ امور متعلق ایردوان کی بدلتی ترجیحات کے اسباب میں بولتے عالمی حالات اور خطے کی صورت حال کا ذکر کرتے ہیں ۔

لیکن بین الاقوامی مبصرین کے نزدیک اس پالیسی شفٹ کی بنیادی وجہ ترکی میں جاری معاشی مسائل ہیں ۔ ترکی میں گزشتہ پیر کو شائع ہونے والے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 2002 کے بعد پہلی مرتبہ 36 اشعاریہ سے ایک فی صد کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے اس کے بعد

علاوہ ترکی کو 2021 میں اپنی کرنسی لیرا کی قدر میں بھی تیزی سے کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈالر کے مقابلے میں پیدا کی قدر 2021 میں 44 فی صد کم ہوئی ۔

ترکی میں پچھلے برس تاریخی طور پر ایک ڈالر کی قیمت 18.4 لیرا پر پہنچ گئی ۔ دسمبر 2021 میں ترک حکومت کی اصطلاحات کے بعد ایک ڈالر کی قیمت اس وقت کم وہیں 13 لیرا تک آگئی ہے۔

ترکی کے محکمہ شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح نومبر میں 22.3 فی صد سے بڑھ کر 36 فی صد تک پہنچ گئی ۔ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 2002 کے بعد اب تک سب سے بلند ہے جب ایردوان کی جماعت نے انتخابات میں پہلی بار کام یابی حاصل کی تھی ۔

صدر رجب طیب ایردوان کی غیر روایتی معاشی پالیسیوں کو ملک میں معاشی مسائل اورموجودہ مہنگائی کی اس لہر کا سبب قرار دیا جارہا ہے

ان مضامین کو بھی پڑھیں

 تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

 مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر

قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

محبت کریں پیار بانٹیں

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن

شوسل میڈیا بلیک مینگ 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

  قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں 

 مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں

ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *