اومیکرون کی علامات کیا ہیں اور یہ کووڈ کی دوسری اقسام سے کتنا خطرناک ہے
از قلم : مولانا بدیع الزماں ندوی قاسمی چیرمین انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈ ریسرچ ٹرسٹ بنگلور وجامعہ فاطمہ للبنات مظفرپور اومیکرون کی علامات کیا ہیں اور یہ کووڈ کی دوسری اقسام سے کتنا خطرناک ہے؟
اومیکرون کی علامات کیا ہیں اور یہ کووڈ کی دوسری اقسام سے کتنا خطرناک ہے
بھارت کی طرح دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے پھیلاؤ کے سدّباب کے لیے سخت نوعیت کے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
گزشتہ تین سے چار ہفتوں میں بھارت میں بھی وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے۔ وائرس کی نئی قسم کے زیادہ تر کیسز، لگ بھگ ساٹھ فیصد، ملک کے دو تین بڑے شہروں میں سامنے آئے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم اب تک اتنی زیادہ مہلک اور جان لیوا تو ثابت نہیں ہوئی جس کا خطرہ تھا لیکن جس تیز رفتاری سے اس کا پھیلاؤ ہو رہا ہے، وہ ایک پریشان کن امر ہے۔
اسی لیے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ وائرس کی اس نئی قسم کی کیا علامات ہیں اور کیا یہ گزشتہ وائرس کی نسبت مختلف طریقے سے انسانی جسم پر اثر انداز ہوتی ہے؟
اب تک کی تحقیق اور منظر عام پر آنے والی معلومات کے مطابق جب اومیکرون کسی بھی شخص پر حملہ آور ہوتا ہے تو شروع شروع میں ایسا لگتا ہے کہ متاثرہ فرد کو نزلہ یا زکام ہے
کیوں کہ اس وائرس کے لاحق ہونے کی ابتدائی علامات کچھ ایسی ہی ہیں۔ دیگر عام علامات میں گلے میں خراش، ناک کا بہنا اور سر درد شامل ہیں۔
ایک بہت ہی ماہر ڈاکٹر نے بتایا کہ اب تک یہی دیکھا گیا ہے کہ اومیکرون کی علامات نسبتاً ہلکی اور فلو جیسی ہیں جو کورونا وائرس کی دیگر اقسام سے زیادہ مختلف نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اِن علامات میں ناک کا بہنا، کھانسی اور بخار شامل ہیں۔اومیکرون سے قبل منظر عام پر آنے والی کورونا وائرس کی دیگر اقسام میں ایک اہم علامت یہ تھی کہ متاثرہ مریض کو شکایت ہوتی تھی کہ اس کی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے یعنی نا تو کسی کھانے کا ذائقہ آتا تھا اور نا ہی کسی قسم کی خوشبو یا بدبو کا احساس ہوتا تھا۔
یہ ایک اہم نشانی تھی جس سے معلوم ہو سکتا تھا کہ یہ کورونا وائرس ہی ہے۔ لیکن اومیکرون میں یہ علامات اس شدت سے ظاہر نہیں ہوتیں۔ پرانے وائرس میں مریض کو کھانسی اور بخار کی علامات بھی ظاہر ہوتی تھیں۔
ماہرین کے مطابق اومیکرون میں یہ علامات بھی اتنی حد تک عام نہیں ، لیکن اب تک عالمی اور سرکاری سطح پر کورونا وائرس کی سب سے بڑی تین علامات یہی ہیں کہ مریض کو کھانسی اور سر درد کے ساتھ ذائقے اور سونگھنے کی حسوں میں کمی محسوس ہو گی۔
اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب تک اومیکرون وائرس سے متعلق اعداد و شمار پر تحقیق کی کمی ہے۔نزلہ زکام اور اومیکرون میں کیسے تفریق کی جائے؟۔
زوئی کووڈ ایپ نے سینکڑوں افراد سے یہ سوال کیا کہ ان میں کورونا کی کیا علامات ظاہر ہوئیں اور بعد میں ان کو کون سے وائرس کی تشخیص ہوئی۔
ماہرین نے ان اعداد و شمار کا جائزہ لے کر یہ بتایا کہ کسی کو بھی ان پانچ اہم علامات پر نظر رکھنی چاہیے جن میں ناک کا بہنا، سر درد، تھکاوٹ، گلے میں خراش اور چھینکیں آنا شامل ہیں۔
اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اپنا ٹیسٹ کروانا چاہیے تاکہ کورونا وائرس کی تشخیص اور تصدیق ہو سکے۔ جس کے بعد ہی یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ وائرس کی کون سی قسم نے متاثر کیا ہے۔
جیسا کہ قارئین کرام کو معلوم ہے کہ کورونا ایک ایسی ہیبت ناک بیماری ہے جو کافی لاگ دار ہے یعنی گھر کے کسی فرد کو لگ گئی تو نہ صرف پورا کنبہ اس کی لپیٹ میں آتا ہے بلکہ وہ لوگ بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں جو متاثرہ شخص کے رابطے میں آتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہر سطح پر یہ کوشش ہونی چاہئے کہ اس بیماری سے بچا جائے ۔جو بھی احتیاطی تدابیر ہوں ان پر عمل کرنے سے نہ صرف خود کو بلکہ اپنے کنبے کے پیاروں اور ان دوستوں کو اس مہلک بیماری سے بچایا جاسکتا ہے ، جو باربار رابطے میں آئے ہوں گے ۔
اس سارے معاملے کو کسی مذہب ،سیاست ،ذات وغیرہ سے نہ جوڑتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے مہلک بیماری سے بچا جاسکتا ہے ۔گزشتہ تین دنوں سے اچانک کورونا کے معاملات میں غیر متوقع طور پر اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔
جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے ۔ ماہرین اسے کورونا کی تیسری لہر گردانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کورونا کی تیسری لہر ہے جو جنوری کے آخر اور فروری کے اوایل میں اپنے جوبن پر ہوگی اور اس سے ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہوسکتاہے ۔
ہر ایک کی کوشش یہ ہونی چاہئے کہ ایسی کوئی حرکت نہیں کرنی چاہیے جس کی وجہ سے حکومت کو مزید سخت پابندیاں عاید کرنے کا موقعہ مل سکے ۔لوگوں کو بار بارحکومت کی طرف سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ کووڈ سے بچنے کے لیے احتیاط برتیں لیکن کوئی اس پر عمل نہیں کرتا ہے ۔
جہاں کہیں بھی دیکھیں لوگوں کی بھیڑ بھاڑ نظر آتی ہے ۔ اب ان حالات میں کووڈ کی رفتار تیز نہیں ہوگی کیا؟اب حکومت کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ مزید پابندیاں عاید کی جائیں گی لیکن لوگوں کو پھر بھی عقل نہیں آتی ہے اور وہ نہیں سوچتے ہیں کہ پابندیوں سے عوام کا ہی نقصان ہوگا ۔
دکانیں بند ہوں گی ۔ آمد و رفت پر پابندیاں لگیں گی ۔اس سے لوگوں کی مالی حالت خراب ہوسکتی ہے ۔
دراصل لوگ ابھی تک کووڈ کی اصل حقیقت کو نہیں سمجھ سکے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ اب کی بار کووڈ کی جو تیسری
لہر چل پڑی ہے اس میں پہلے کے مقابلے میں
Death rate
بڑھ گئی ہے
اس لیے عوام کو ازخود حالات کا ادراک کرکے کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے کووڈ کو پھیلنے کا موقعہ مل سکے ۔
از قلم : بدیع الزماں ندوی قاسمی
چیرمین انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈ ریسرچ ٹرسٹ بنگلور
وجامعہ فاطمہ للبنات مظفرپور
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں
Pingback: سردیوں میں پستہ کھائیں تندرست و صحت مند زندگی پائیں ⋆ اردو دنیا ⋆ صحت مند زندگی پائیں
Pingback: رات کا کھانا کھا کر فوراً سونے والے ہوشیار ہوجائیں ⋆ اردو دنیا ⋆ تحقیقی رپورٹ
Pingback: کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں ⋆ اردو دنیا از : مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی