آہ عظیم ملت کا وصال پر ملال

Spread the love

زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے آہ عظیم ملت کا وصال پر ملال

علما کا تعارف

آج میری نگاہوں کے سامنے جس شخصیت کا قصۂ زیست موجود ہے ۔ وہ بزرگان اہلسنت کے نظریات کے سچے امین اور مسلک اہلسنت کے فروغ میں مصروف وہ مینارۂ نور ہیں جن کے پرتو تلے آ کر بے شمار گم گشتگان راہ کو صراط مستقیم نصیب ہوا۔علمی پیاس رکھنے والے بے حساب افراد کو سیرابی ملی ۔میری مراد بقیۃ السلف عمدۃ الخلف حجۃ العلم محدث جلیل مناظر اہل سنت شیخ العلماء زین الفقہاء مفتی اعظم سیمانچل شیخ طریقت فخر بہار حضرت علامہ مولانا الحاج الشاہ مفتی محمد عظیم الدین صاحب قبلہ دام ظلہ علینا ابن حاجی محمد یوسف علی مرحومباکھو ٹولی ، بھوگڈابر ٹھاکرگنج بہار سے ہے۔20/اپریل/1928 میں آپ کی ولادت با سعادت باکھو ٹولی میں ہوئی۔گاؤں کے مکتب میں حضرت علامہ مولانا مفتی ضمیر الحق صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کے پاس ابجد خوانی ہوئی۔مدرسہ اشرفیہ اظہار العلوم بائسی میں استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا تمیز الدین صاحب قبلہ’ عالم اجل حضرت علامہ مولانا قمر الدین صاحب قبلہ’اور امام الفارسیات حضرت منشی عبد المتین صاحب قبلہ سے چھ برس تک فارسی کی پہلی ‘ فارسی کی دوسری ‘ گلزار دبستاں ‘ گلستاں ‘ بوستاں ‘ سکندر نامہ ‘ یوسف زلیخا’ دیوان حافظ’ بہار دانش ‘ اشعۃ اللمعات ‘ فن خط گلزار’ فن خط مرمز’ انشاء مظہر’ انشاء خلیفہ اور بہت ساری فارسی کتابوں کی تعلیم حاصل کرتے رہے ۔ اس کے بعد اسی ادارہ میں اور پانچ سال رہ کر اعدادیہ تا رابعہ کی تعلیم حاصل کی۔یعنی کل 11 سال آپ وہاں رہے ۔ان گیارہ سالوں میں جب خوب سے خوب تر ہوگئے تو آپ 1953 میں مرکز اہل سنت دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف پہونچے اور خامسہ میں داخلہ ہوا ۔ اساطین تعلیم و تعلم سلاطین امت یعنی امام الفقہاء حضور مفتئ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی الشاہ مصطفی خاں رضا قادری رضوی علیہ الرحمہ۔ صدرالعلما حضرت علامہ مولانا تحسین رضا خان صاحب قبلہ علیہ الرحمہ’ شارح بخآری حضرت علامہ مولانا مفتی شریف الحق امجدی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ’ امام الصرف شیخ العلماء حضرت علامہ مولانا غلام جیلانی صاحب قبلہ اعظمی علیہ الرحمہ’ ‘ جلالۃالعلم محدث ثناء اللہ صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کی بارگاہوں میں زانوئے تلمذ تہ کیا اور اپنا کاسۂ تحصیل ان کے فیوض وبرکات سے خوب لبالب کیا ‘ اور 1957 عیسوی مطابق 1380 ہجری میں فارغ التحصیل ہوئے۔بزرگان اہل سنت کے ہاتھوں دستار بندی ہوئی۔وہاں سے گلہائے رنگارنگ کی خوشبو اپنے جامہ و پیرہن میں بھر کر وطن آئے اور مدرسہ فیاض المسلمین بائسی کے صدر مدرس ہوگئے ‘ جہاں آپ نے دو سال تک از ابتدا تا خامسہ کے طلبہ کو خوب سیراب کیا۔اس کے بعد اس دور قحط الرجال بے یاری و مددگاری میں آپ نے اپنی محنت شاقہ اور سعی پیہم سے سرکار حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ ‘ شارح بخآری علیہ الرحمہ’ نبیرۂ اعلی حضرت علامہ مولانا ریحان رضا خان صاحب قبلہ علیہ الرحمہ’ اور اشرف الاولیا حضرت علامہ مولانا سید شاہ مجتبی اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ کو علاقہ میں دعوت دے کر بلایا ‘ دورے کرائے’ اور اسی موقع پر ان اساطیر کے ہاتھوں “مدرسہ چمن مصطفی ” کی بنیاد رکھی ۔دارالاقامہ کا انتظام کیا’ تعلیمی نظام کو رفعت بخشی۔دس سال تک ادارہ تزک و احتشام کے ساتھ اپنے دامن میں اعلی تعلیم کی بہاریں لے کر رواں دواں رہا ‘ اس کے بعد احباب بزم کی بے توجہی کا شکار ہو کر ادارہ رو بہ زوال ہوگیا ۔حتی کہ دارالاقامہ کو مقفل کردیا گیا۔آپ اس ادارہ میں بیس سال رہے۔ان بیس سالوں میں ادارہ کی نگرانی کرتے ہوئے علاقہ ٹھاکرگنج کے نواح و اکناف میں تبلیغی ‘ دعوتی’ اصلاحی دورے کرتے رہے اور گم گشتہ گان دین کو دین آشنا بناتے رہے ۔ افراد کی کمی اور کام کا ہجوم ،اس میں آپ کا مجاہدانہ کردار قابل ستائش رہا ۔آپ کی جہد متصال سے باکھو ٹولی اور علاقہ کے اکثر قریہ جات میں کبھی حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ ‘ کبھی شارح بخآری علیہ الرحمہ’ کبھی حضور صدرالعلما تحسین ملت علیہ الرحمہ ‘ کبھی حضور ریحان ملت علیہ الرحمہ ‘ کبھی مناظر اعظم ہند علامہ محمد حسین سنبھلی علیہ الرحمہ’ تو کبھی پاسبان ملت علامہ مشتاق احمد نظامی علیہ الرحمہ تشریف لاتے رہے اور اپنے قدوم میمنت لزوم کی برکتوں سے نوازتے رہے۔ حضور مفتئ اعظم ہند علیہ الرحمہ آپ کے گھر میں تین بار تشریف لا چکے ہیں۔ جس سے یہاں کی سنیت مستحکم ہوتی گئی اور لوگ راہ راست پر آتے رہے ۔ان تبرکات کے پیچھے آپ کا صرف بڑا ہاتھ نہیں ‘ مکمل ہاتھ رہا ہے۔آپ نے کئی مناظرے کئے۔کنزالایمان میں شائع شدہ تراشہ کے مطابق ضلع ہلدوان اتراکھنڈ میں 1958 میں منعقدہ مناظرہ میں فقیہ اعظم ہند شارح بخآری کے ساتھ حضور مفتی اعظم ہند کے حکم پر آپ بھی بحیثیت مناظر شریک ہوئے۔1963 کے ہزاری کے مناظرے میں ‘ 1973 میں کوسیاری کے مناظرے میں’ 1975 میں پنڈوہ کے مناظرے میں مناظر کی حیثیت سے شریک رہے۔آپ نے دارالعلوم اہل سنت کنیہاباڑی جنتا ہاٹ میں پانچ سال ‘ الجامعۃ الاشرفیہ بہادرگنج میں دس سال’ دارالعلوم غوث اعظم جنر پونہ میں دوسال ‘ الجامعۃ الغوثیہ کلبھٹ مین روڈ ٹھاکرگنج میں پندرہ سال اور اپنا قائم کردہ ادارہ “چمن مصطفی” میں بیس سال عہدۂ صدارت پر فائز رہ کر اشاعت علوم اسلامیہ اور ترویج مرویات نبویہ میں مشغول رہے ۔ یعنی 54 سال تک درس و تدریس کا فریضہ انجام دیتے رہے۔آپ کے کارناموں سے متآثر ہوکر حکومت بہار نے 2010 میں اقلیتی منسٹر محمد نوشاد عالم کے ذریعہ ایک بڑا جلسۂ منعقد کر کے عوام الناس کی موجودگی میں آپ کو ایک توصیف نامہ اور نقد بیس ہزار روپے کا انعام دیا۔ اور آپ کی خدمات کو سراہا۔حضور تحسین ملت سے 1996 میں اور شہزادۂ تاج الشریعہ مولانا عسجد رضا خان صاحب قبلہ سے 2018 میں ‘ اور سراج اولیاء حضرت علامہ سلمان رضا خان صاحب قبلہ سے 2009 میں آپ کو سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ نوریہ کی آپ کو خلافت و اجازت بھی ملی۔کئی مشاہیر علما آپ کے شاگرد ہیں۔2010 میں آپ اپنی اہلیہ کے ساتھ حج بیت اللہ سے شرف یاب ہوئے۔فی الحال آپ اپنے گھر میں رہتے ہیں ۔ عمر کی اس دہلیز پر ہیں جہاں پہونچ کر آدمی مستجاب الدعوات ہوجاتا ہے۔آپ بھی متوسلین کی شرعی ‘ روحانی ‘ اور دینی رہنمائی فرماتے ہیں۔آپ کی شادی جناب منشی گوہر علی صاحب کی بیٹی سے 1959 میں ہوئی ۔جن سے پانچ لڑکے اور چار بیٹیاں ہیں۔وصال پرملال۔۔۔۔۔۔۔*اہل سنت وجماعت کا ایک اور آفتاب غروب ہوگیا* خلیفۂ حضور علامہ مفتی عسجد رضا خان صاحب قبلہ بریلوی و خلیفۂ دیگر اکابرین حضرت علامہ مفتی محمد عظیم الدین صاحب قبلہ باکھوٹولی ٹھاکرگنج جو بہت دنوں سے بیمار چل رہے تھے آج بروز منگل بتاریخ 27 فروری سنہ 2024 تقریبا 7 بجکر 30 منٹ پر داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے ہم سب کو داغ مفارقت دے گئے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ اللہ رب العزت حضور والا کوغریق رحمت فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور آپ کے تمام پسماندگان اور تمام پرسان حال کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ۔ (وصال کی اطلاع بقلم حضرت علامہ منصور عالم نوری مصباحی بڑا پوکھر)رابطہ نمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محب العلماء اکیڈمی حیدرآبادنگارندہ۔۔۔۔۔۔۔ذاکر حسین نوری فناءالقادری المصباحی ناظم اعلیٰ جامعہ طیبۃ الرضا چنتل میٹ حیدرآباد۔۔۔۔۔ 939132172716/8/2021

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *