ناسا کی خلائی جہاز نے سورج کی فضا سے گزرکر تاریخ رقم کی
ناسا کی خلائی جہاز نے سورج کی فضا سے گزرکر تاریخ رقم کی روزنامہ فاروقی تنظیم سے نقل 21 دسمبر 2021 بروز منگل
ناسا کی خلائی جہاز نے سورج کی فضا سے گزرکر تاریخ رقم کی
پارکر سولر پروب: ناسا کے خلائی جہاز نے سورج کی فضا میں سے گزرکر تاریخ رقم کردی پارکر نامی خلائی جہاز نے تاریخ میں پہلی بار سورج کی بیرونی فضا میں سے گزرکر تاریخ رقم کر دی ہے ۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے اسے تاریخی موقع قرار دیا ہے۔
پارکر سولر پروپ نے سورج کے گرد موجود خطے میں کچھ ہی دیر کے لیے غوطہ لگایا۔ اس خطے کو کورونا کہا جا تا ہے ۔خلائی جہاز نے ایسا اپریل میں کیا تھا مگر ڈیٹا کے تجزیےسے اب جا کر اس کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس کام کے لیےپارکر کو بے انتہا گرمی اور الٹرا وائلٹ شعائیں جھیلنی پڑیں مگر اس سے سائنس دانوں کو نئی معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ ہمارا سورج کیسے کام کرتا ہے۔
ناسا کے سورج پر تحقیق کے ذمہ دار شعبے میلو فزکس سائنس ڈویژن کی ڈائر یکٹرنکولافوکس کہتی ہیں: جس طرح چاند پر کھڑے ہونے سے سائنس دانوں کو یہ سمجھنے میں مددلی کہ یہ کیسے وجود میں آیا
ویسے ہی سورج کو چھوٹا انسانیت کے لیے بہت بڑا موقع ہے جس سے ہمیں ہمارے قریب ترین ستارے اور نظام شمسی پر اس کے اثرات کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہوں گی ۔
پارکر سولر پروب خلائی ادارے کا اب تک کا بنایا گیا سب سے جانباز امشن ہے۔
تین سال قبل لانچ کیے گیے اس خلائی جہاز کا مقصد سورج کے سامنے سے بار بار اور قریب سے قریب تر ہو کر گزرتا ہے۔ اس خلائی جہاز کی رفتار حیران کن حد تک تیز ہے ۔
یہ پانچ لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتا ہے اور حکمت عملی یہ ہے کہ سورج کی فضا میں فوراًداخل ہو کر فوراً باہر آئے ، اور اس دوران گرمی سے بچانے والی اپنی موٹی ہیٹ شیلڈ کے پیچھے چھپ کر اپنے مختلف آلات کے ذریعے اعداد و شمار اکٹھا کرے۔
رواں سال 28اپریل کوپار کرنے ایلفوئین نامی لکیر کو عبور کیا جو سورج کی بیرونی فضا کورونا کی باہری حد ہے ۔ یہ وہ رہنے والا مواد اور مقناطیسی لہریں کشش ثقل سے خو د چھڑا کر خلا میں باہر نکل جاتی ہیں
یونیورسٹی آف کیلفورنیا کے سٹوارٹ بیل کےمطابق خلائی جہاز کے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پانچ گھنٹوں کے دوران تین مرتبہ اس لکیر کے اوپر اور نیچے سے ہوکر گز را۔
انہوں نے رپورٹرز کو بتایا ہم نے صورت حال کومکمل طور پر تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا۔ کورونا کے اندرسورج کی مقناطیسی قوت بہت زیادہ تھی اور وہاں یہ ذرات کی نقل و حرکت پر غالب تھی۔
چناں چہ خلائی جہاز اس مواد سے گھرا ہوا تھا جو حقیقت میں سورج سے جڑا ہوا تھا۔
محققین کو کور دنا کہلانے والی سورج کی اس بیرونی فضا نے حیرت زدہ کیے رکھا ہے کیوں کہ یہاں پر وقوع پذیر ہونے والی اکثر چیزوں کی اب تک وجہ بجھ نہیں آسکی ہے ۔
ان میں سے ایک چیز خلاف عقل شدید گرمی ہے ۔ سورج کی سطح یعنی فوٹوسفیئر پر درجہ حرارت چھ ہزار ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ہوتا ہے لیکن کورونا میں درجہ حرارت 10 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ملے گا۔
اس کے علاوہ اسی حصے میں برقی چارج کے رکھنے والے ذرات مثلا الیکٹرونز ، پروٹونز اور بھاری آئیونز کی رفتار اچا تک آواز کی رفتار سے بھی تیز ہو جاتی ہے اور یہ تیز ہوا کی صورت دھار لیتے ہیں جسے سولر ونڈ کہا جاتا ہے ۔ یہ صورت حال بھی سائنس دانوں کے لیےایک معمہ ہے۔۔
جان ہاپکنز اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کی نور رونی کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ سولر ونڈ کو جنم دینے والے مراحل کا نام و نشان سولر ونڈ کے کورونا سے زمین تک کے سفر کے دوران مٹ جاتا ہے۔
اس لیے ہم نے پارکر کواس پراسرار خطے میں بھیجا ہے تا کہ جان سکیں کہ وہاں کیا ہورہا ہے ۔ جب آنے والے ہفتوں میں یہ خلائی جہاز کورونا کی اور گہرائی میں غوطے لگائے گا تو پارکر کی سائنس ٹیم کو اس حوالے سے مزید ڈیٹا حاصل ہو سکیں گی
سنہ 2025 میں اسے بتدریج فوٹوسفیئر سے 70 لاکھ کلومیٹر فاصلے تک پہنچ جانا چاہیے۔ پارکر اورسورج کا مشاہدہ کرنے والی دیگررصد گاہوں سے حاصل ہونے والی معلومات کا زمین پر موجود تمام انسانوں پر براہ راست اثر پڑے گا۔
سورج سے نکلنے والی بڑی مقناطیسی لہریں ہماری زمین کے مقناطیسی میدان کو بلا کر رکھ سکتی ہیں۔
ایسا ہونے پر ہماری مواصلات معطل ہوسکتی ہیں، سیٹلائٹ آف لائی ہوسکتی ہیں اور بجلی کے گریڈز میں اچانک دولٹیج تیز ہوسکتا ہے۔ سائنس دان سورج کے ان متناطیسی طوفانوں کی پیش گوئی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور پارکر کے ذریعے انھیں ایسا کرنے کے لیے نئی اور گراں قدر معلومات حاصل ہوسکیں گی۔
اس مشن کے تازہ ترین نتائج نیواور لینز میں امریکن حیوفزیکل یونین کی فال میٹنگ میں پیش کیے جار ہے ہیں۔
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں