کرناٹک میں حلال گوشت کی مخالفت میں زور پکڑتا جا رہا ہے

Spread the love

کرناٹک میں حلال گوشت کی مخالفت میں زور پکڑتا جا رہا ہے

بی جے پی لیڈر نے معاشی جہاد بتایا تھا

کرناٹک میں حلال گوشت کو لے کر بوال بڑھتا جارہا ہے ہندو تنظیموں نے مسلمانوں کے حلال میٹ کی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے

کرناٹک میں اسکول ،کالج میں حجاب پر پابندی کے بعد اب حلال گوشت کی فروخت پر پابندی لگانے کی مانگ دن بدن بڑھ رہی ہے

الگ الگ ہندو تنظیموں نے صوبہ کرناٹک میں مسلمان کاروبای سے حلال گوشت خریدنے کی بائکاٹ کی ہے اورلوگوں سے حلال گوشت نہ خریدنے کی اپیل بھی کی ہے اور ساتھ دوکانوں سے حلال گوشت کا بینر بھی ہٹانے کی مانگ کی ہے ۔ ہندو جاگرتی سمیتی، شری رام سینا، بجرنگ دل کے علاوہ تقریباً آتھ تنظیموں نے ہندوؤں سے حلال گوشت نہ خریدنے کی گزارش کی ہے ان ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ حلال کی جگہ جھٹکا نام ہندو سنسکرتی انداز میں ذبح کیا گیا گوشت ہی خریدنا چاہیے۔

اس سے متعلق ہندو تنظیموں کے ایک سنگھ نے صوبہ میں ہوسا تڑاکو پروگرام کے دوران لوگوں سے حلال گوشت کی مخالفت اور بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے

ہندو تنظیموں نے حلال کو مسلمانوں کے ذریعے ملک کی اقتصادی اور معاشیت پر قبضہ کرنے کی سازش بتاتےہوئے کہا کہ اسلامی تنظیمیں ملک میں ایک متوازی مالیاتی نظام قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یہ ملکی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔ جب فوڈ سرٹیفیکیشن کے لیے FSSAI اور FDA

جیسی سرکاری سرٹیفیکیشن ایجنسیاں موجود ہیں تو مذہب پر مبنی سرٹیفیکیشن کی کیا ضرورت ہے؟

حلال سرٹیفیکیشن سیکولرازم اور روایتی قصابوں اور گوشت کے تاجروں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔

” دی نیوز منٹ کے مطابق ہندو جاگرتی سمیتی کے ارکان نے بتایا کہ بنگلورو کے وجے نگر میں ان تین دکانوں سے سائن بورڈ ہٹا دیے گیے ہیں جہاں یہ لکھا ہوا تھا کہ حلال گوشت یہاں ملتا ہے اور بنگلورو سے باہری علاقے میں ہندو ریستوراں میں ہی کھائیں والا بورڈ لگا دیا گیا ہے ۔

اس سے قبل بدھ (30 مارچ 2022) کو کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی  Basavaraj Bommai نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت حلال گوشت کے بارے میں اٹھائے جانے والے “سنگین اعتراضات” پر غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے دائیں بازو کے گروپوں نے حلال گوشت کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ حکومت اس معاملے پر اپنا موقف بعد میں واضح کرے گی۔

چیف منسٹر بسواراج نے کہا حلال گوشت کا مسئلہ ابھی شروع ہوا ہے۔ اس کا گہرائی سے مطالعہ کرنا ہوگا۔ اس کا قاعدہ  و قانون سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ یہ ایک مشق ہے جو جاری ہے۔ اب اس پر شدید اعتراض ہو رہے ہم اس پر تحقیق کریں گے

حلال گوشت پر بی جے پی لیڈر روی نے سوال کھڑا کیا تھا ۔ 

بی جے پی لیڈر نے کہا، جب مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ حلال گوشت استعمال کیا جانا چاہیے تو پھر یہ کہنے میں کیا حرج ہے کہ اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے

روی کہتے ہیں کہ حلال گوشت مسلمانوں کے لیے بہت پیارا ہے  لیکن ہندوؤں کے لیے یہ ایک جھوٹا ہے۔ حلال کو کچھ اس طرح  مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ  ڈیزائن کیا گیا ہے کہ لوگ یہ پراڈکٹ صرف مسلمانوں سے خریدیں نہ کہ دوسروں سے۔

بی جے پی لیڈر کا کہنا ہے کہ اگر مسلمان ہندو سے گوشت خریدنے سے انکار کرتے ہیں تو آپ ہندوؤں کو مسلمانوں سے حلال گوشت خریدنے کو کیوں کہتے ہیں؟ اگر مسلمان غیر حلال گوشت کھاتے ہیں تو ہندو بھی حلال گوشت استعمال کریں گے۔ کاروبار یک طرفہ نہیں، دو طرفہ ہے

One thought on “کرناٹک میں حلال گوشت کی مخالفت میں زور پکڑتا جا رہا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *